بلوچستان: چار افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد

فائل

چاروں افراد کی ہلاکت کی وجوہات اور ان کے قاتلوں کے متعلق تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔

بلوچستان کے دو مختلف علاقوں سے چار افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

لیویز حکام کے مطابق ان میں سے دو لاشیں تربت کے نواحی علاقے ہوشاب سے برآمد ہوئی ہیں جنہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

دونوں نعشیں سول اسپتال تربت منتقل کردی گئی ہیں جن کی شناخت وزیر علی اور گُلزار نصیر کے ناموں سے ہوئی ہے۔ دونوں افراد تحصیل ہوشاب ہی کے رہائشی تھے۔

ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے لوپ سے بھی لیویز حکام نے دو لاشیں برآمد کی ہیں۔ حکام کے مطابق ان دونوں افراد کو بھی گولی مار کر قتل کیا گیا۔

لیویز حکام کا کہنا ہے کہ قتل کیے جانے والے دونوں افراد کا بظاہر تعلق ضلع ڈیرہ بگٹی سے ہے لیکن اُن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

دونوں لاشیں امانتاً ایک مقامی قبرستان میں سُپرد خاک کر دی گئی ہیں۔

چاروں افراد کی ہلاکت کی وجوہات اور ان کے قاتلوں کے متعلق تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔

گزشتہ ماہ بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ایک خاتون سمیت چار افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبے میں لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ صوبے میں علیحدگی پسندوں کے حملوں اور ان کے جواب میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں شدت آنے کے بعد 2009ء میں شروع ہوا تھا۔

تاہم بلوچستان حکومت کے محکمۂ داخلہ کا کہنا ہے کہ تشدد زدہ لاشوں کی برآمدگی میں اب کافی کمی آئی ہے۔

صوبائی وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق گزشتہ تقریباً ساڑھے سات برسوں میں صوبے کے مختلف علاقوں سے 1050 سے زائد افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں۔

ان میں سے 51 فی صد کا تعلق بلوچستان کے بلوچ اکثریتی اضلاع سے جب کہ 22 فی صد کا پشتون اکثریتی اضلاع سے تھا۔

باقی ماندہ 27 فی صد لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی تھی۔

دریں اثنا تربت کے علاقے سے نامعلوم ملزمان نے پانچ افراد کو بندوق کے زور پر اغوا کر لیا ہے۔

لیویز حکام نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اغوا کیے جانے والے افراد کا تعلق ضلع تربت کے علاقے زعمران سے ہے اور اُن کے اغوا میں ایک شدت پسند مذہبی تنظیم کے مبینہ کارکن ملوث ہیں۔

حکام کے مطابق اغوا ہونے والوں کی بازیابی کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔