عرب ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ

کویت کی سپر مارکیٹ میں فرانس میں بنی کھانے پینے کی مصنوعات کے ساتھ ساتھ میک اپ کا سامان بھی فروخت کرنا بند کر دیا گیا ہے۔ تقریباً تمام بڑے میک اپ برانڈز کو سپر اسٹور کے شیلف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

شام کی سپر مارکیٹس اور مال میں فرانسیسی مصنوعات کی فروخت روکنے کی غرض سے ان شیلفس پر پردے ڈال دیے گئے ہیں جہاں یہ مصنوعات رکھی گئی ہیں۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے چند روز قبل ایک بیان میں اسلام کو بحیثیت مذہب دنیا بھر میں بحران کا شکار کہا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ فرانس کی سیکولر اقدار کو سخت گیر اسلام سے محفوظ بنائیں گے۔

کویت کی 70 سے زیادہ کاروباری تنظیموں کی جانب سے بائیکاٹ مہم میں حصہ لیا جارہا ہے۔

قطر کی ایک بڑی کمپنی نے بھی بائیکاٹ کرتے ہوئے متبادل اشیا رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ قطر کی اسٹاک کمپنی المیرا نے بھی فوری طور پر فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ہے جب کہ قطر یونیورسٹی بھی اس میں پیش پیش ہے۔ انتظامیہ نے فوری طور پر فرینچ کلچرل ویک کو منسوخ کر دیا ہے۔

فرانس کے صدر کے بیان کے بعد عرب ممالک خاص پر کویت میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ متعدد مظاہرین پلے کارڈ اٹھا کر ریلیوں میں شامل ہیں۔

عرب ممالک کی ٹریڈ ایسوسی ایشنز کی جانب سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی بائیکاٹ مہم جاری ہے اور عوام سے کہا جا رہا ہے کہ وہ فرانس کی مصنوعات استعمال کرنا ترک کر دیں۔

کویت، قطر، فلسطین، مصر، الجیریا، اردن، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں عرب کے ہیش ٹیگ کے ساتھ بھی بائیکاٹ مہم جاری ہے۔

کویت کی النعیم کوآپریٹو سوسائٹی کے چیئرمین کی ہدایات پر کویت کی تمام سپر مارکیٹس سے فرانس کی مصنوعات کو ہٹا دیا ہے۔ شام اور عمان بھی بائیکاٹ کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہیں۔
 

عرب اسرائیلی مسلمان فرانسیسی صدر کے بیان کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ 

پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف عرب اسرائیلی نوجوان پلے کارڈ تھامے احتجاج کر رہا ہے۔