جی -20 سربراہ کانفرنس اور بجٹ خسارہ

جی -20 سربراہ کانفرنس

کینیڈا کے دارالحکومت ٹورانٹو میں دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کی تنظیم جی -20 کی دوروزہ کانفرنس تو ختم ہو گئی ہے، جس میں عالمی راہنماؤں نے 2013ء تک اپنی حکومتوں کا بجٹ خسارہ نصف کرنے پر اتفاق کیا۔ تاہم کئی ماہرین کا خیال ہے کہ اقتصادی بحران کے خاتمے کے لیے جلد بازی میں کی جانے والی ایسی کوششیں عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

G-20 کے راہنماؤں نے کانفرنس کے اختتام پر عالمی معیشت کے استحکام کے لیے امیر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ بجٹ خسارے کو 2013 ءتک کم کریں اور 2016 ءتک سرکاری اخراجات میں کمی لائیں۔

کینیڈا کے وزیراعظم نے،جنہوں نے ٹورانٹو میں G-20 سمٹ کی میزبانی کی، کہا کہ کمزور عالمی معیشت کو اب بھی سرکاری مدد کی ضرورت ہے۔ مگر انہوں نے زور دیا کہ حکومتیں ہر صورت اپنے بجٹ خسارے کو کم کریں۔

برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ایک پتلی رسی ہے جس پر ہمیں چلنا ہو گا۔ بحالی کے عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم نے گزشتہ سال جن امدادی منصوبوں کا آغاز کیا تھا ان پر عمل جاری رکھیں۔ مگر ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک کو یہ پیغام بھی دینا ہو گا کہ جیسے ہی ہمارا امدادی پروگرام ختم ہو، ہم اپنے مالیاتی اداروں کو درست کرنے پر توجہ دیں گے۔

یونان میں قرضوں کے مسئلے پر حکومت کے خلاف ہونے والے حالیہ مظاہروں نے بے تحاشہ سرکاری اخراجات پر تشویش پیدا کی ہے۔امریکی صدر براک اوباما نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کے امدادی منصوبوں کو کم کرنے سے دوسرا عالمی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ امریکہ اپنی معیشت میں تیزی لانے کے لیے مزید امدادی منصوبوں کے بارے میں سوچ رہا ہے اور اسے تشویش ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے بجٹ میں کمی عالمی سطح پر بحالی کو روک سکتی ہے۔

G-20 سمٹ کے اختتام پر صدر اوباما نے کہا تھا کہ ان کی میٹنگز میں دیگر ممالک کے راہنماوں نے ترقی اور مالیاتی استحکام میں توازن لانے کی ضرورت پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

صدر براک اوباما نے کہا کہ امریکہ میں ہم نے اپنے بجٹ خسارے کو آدھا کرنے کے لیے 2013ء تک کی تاریخ مقرر کی ہے۔ہمارے یورپی اتحادیوں میں سے کافی ممالک مشکل فیصلے کر رہے ہیں۔ مگر ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے کل کا مالی استحکام کا انحصار اس پر ہو گا کہ ہم آج کتنی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔

صدر اوباما نے کہا کہ عالمی راہنما وں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ متوازن ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مل جل کر کام کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسی ایک ملک کو تجارت میں غیر ضروری فائدہ نہیں ملنا چاہیے۔

اسی دوران مظاہرین، G-20 کانفرنس کے باہر احتجاج کر تے رہے۔اور معاشی عالمیگریت اور ٹورانٹو میں سربراہ کانفرنس پر کیے جانے والے خرچ کےخلاف اپنی آوزیں بلند کرتے رہے۔کانفرنس کی صرف سیکورٹی پر ایک ارب ڈالر خرچ کیے گئے اور ٹ پورے کینیڈا سے ہزاروں کی تعداد میں پولیس کوٹورانٹو میں اکٹھا کیا گیا۔

G-20 کی اگلی سربراہ کانفرنس نومبر میں جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہو گی۔