گیس کی بندش اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج جاری

گیس کی بندش اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج جاری

قدرتی گیس کی بندش کے خلاف پیر کو وفاقی دارالحکومت سے متصل شہر راولپنڈی میں جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے جن کی قیادت سی این جی اسٹیشن کے مالکان سمیت متعدد چھوٹے ٹرانسپورٹرز کی نمائندہ تنظیموں نے کی۔

مشتعل مظاہرین نے شہر کی مرکزی شاہراہوں کو آمد ورفت کے لیے احتجاجاً بند کیے رکھا جس کے باعث اسلام آباد آنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

جڑواں شہروں کے سنگم پر واقع فیض آباد چوک سے دوسرے شہروں کو جانے والی گاڑیاں بھی اپنے سفر پر روانہ نہ ہو سکیں۔

مظاہرین حکومت کے خلاف نعرے لگاتے رہے اور اس دوران انھوں نے نجی گاڑیوں کو بھی گزرنے نہیں دیا جبکہ ایک مقام پر احتجاج کرنے والوں نے ایک گاڑی کو نذر آتش بھی کر دیا۔

مظاہرین، عام شہریوں اور ٹرانسپورٹرز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے شدید غصے کا اظہار کیا۔ ایک شخص کا کہنا تھا ’’اگر حکومت سی این جی نہیں کھول سکتی تو پھر پٹرول اور ڈیزل ہی سستا کردے، کچھ تو کرے جس سے غیر عوام کا کچھ بھلا ہو۔‘‘ سی این جی اسٹیشن کے ایک نمائندے نے کہا ’’ہمارا گلا مکمل طور پر دب چکا ہے اور ہم احتجاج جاری رکھیں جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے۔‘‘

مظاہرین کو وفاقی دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پولیس کی نفری بھی یہاں موجود تھی تاہم وہ بظاہر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی نظر آئی۔

لیکن وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے ہنگامی طور پر بلائی گئی ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں مظاہرین کو پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئےایک بار پھر کہا کہ گیس کے بحران کی وجہ سردی کے موسم میں طلب اور رسد کا بڑھتا ہوا فرق ہے جس میں آنے والے دنوں میں اضافہ ہوگا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بعض مفاد پرست عناصر اپنے عزائم کے لیے عوام کو گمراہ کر کے انھیں پرتشدد مظاہروں پر اکسا رہے ہیں۔ ’’اگر ہم اس پر لڑتے رہے، ایک دوسرے کی گاڑیاں جلاتے رہے تو میرا خیال ہے اس کا کوئی انت نہیں ہوگا اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ حالات بہت برے ہیں لیکن ہم لوگ بہت تیزی سے کام کررہے ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا کہ اگر گیس کے بحران پر قابو پانے کے لیے گیس اسٹیشن مالکان یا پھر کسی کے پاس بھی کوئی حل ہے تو حکومت ان کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے پر بات کرنے کو تیار ہے۔