|
درجنوں افراد کا سڑک بلاک کر کے ٹریفک جام کرنا، ہالی وڈ سلیبریٹیز کو انتظار پر مجبور کرنا اور آسکرز کی تقریب میں غزہ جنگ پر احتجاج۔ یہ سب کچھ ہوا امریکہ کے شہر لاس اینجلس کے ڈولبی تھیٹر میں جہاں اتوار کی رات 96ویں اکیڈمی ایوارڈز کا میلا سجا۔
تھیٹر کے باہر موجود لوگ غزہ میں جاری جنگ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس کی وجہ سے تقریب کی لائیو کوریج پانچ منٹ کی تاخیر کا شکار ہوئی۔
غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے افراد کے احتجاج کے باعث سڑک مکمل طور پر بند تھی۔ مظاہرین نے اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب کی مناسبت سے اپنے احتجاج کا سلوگن بھی 'نو ایوارڈز فار جینوسائیڈ' یعنی نسل کشی کے لیے کوئی ایوارڈ نہیں کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
Police crack down on a protest in LA, marching towards Dolby Theatre where the #Oscars are taking place and calling for a ceasefire in #Gaza. One arrest has been reported. pic.twitter.com/VIUFIcQECe
— Palestine and MENA Info Center (@PALMENA_IC) March 11, 2024
احتجاج کی وجہ سے ایک طرف سلیبریٹیز کو ریڈ کارپٹ تک پہنچنے کے لیے انتظار کرنا پڑا تو دوسری جانب خواتین اپنی ہائی ہیلز اتار کر ڈولبی تھیٹر تک کا سفر پیدل طے کرتی نظر آئیں۔
غزہ جنگ کے خلاف احتجاج کی لہر تھیٹر کے اندر بھی نظر آئی جب کئی اداکاروں نے کھل کر ریڈ کارپٹ پر اور اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب کے دوران بھی غزہ جنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے ہالی وڈ اداکاروں میں مارک رفالو، اور ریمی یوسف کے ساتھ ساتھ بہترین اوریجنل گانے کا ایوارڈ جیتنے والی بہن بھائی کی جوڑی فنیئس او کونل اور بلی آئیلش سرِ فہرست تھے۔
ان تمام افراد نے سرخ رنگ کی پن پہن کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پن پہننے کے عمل کے پیچھے ’آرٹسٹ فار سیز فائر‘ نامی ایک گروپ کا ہاتھ تھا جس کے 400 اراکین نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک اوپن لیٹر لکھ کر غزہ میں جنگ بندی کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
Billie Eilish wears a Ceasefire pin on the #Oscars red carpet. pic.twitter.com/cEczAseccR
— Pop Base (@PopBase) March 10, 2024
اس خط پر دستخط کرنے والوں میں بہترین اداکار کے لیے نامزد ہونے والے بریڈلی کوپر اور امریکہ فریرا کے ساتھ ساتھ رِز احمد، جان اسٹوورٹ اور کرسٹن اسٹوورٹ بھی شامل تھے۔
اداکار ریمی یوسف نے امریکی جریدے ورائٹی کے نمائندے سے ریڈ کارپٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سرخ رنگ کی پن پہن کر احتجاج کرنے کا مقصد دنیا بھر کی توجہ اس طرف مبذول کرانا ہے۔
Ramy Youssef wears an Artists for Ceasefire pin to the #Oscars: “We’re calling for an immediate, permanent ceasefire in Gaza. We’re calling for peace and lasting justice for the people of Palestine.” | Variety On the Carpet presented by @DIRECTV https://t.co/qxqSOgif3j pic.twitter.com/yyM7HzpVdZ
— Variety (@Variety) March 10, 2024
ایوارڈ جیتنے والے برطانوی ہدایت کار جوناتھن گلیزر نے اپنی تقریر میں غزہ جنگ کا ذکر کیا۔ ’دی زون آف انٹرسٹ‘ کے ہدایت کار جوناتھن گلیزر نے ایوارڈ جیتنے کے بعد اپنی تقریر میں اس معاملے پر کھل کر بات کی۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ’دی زون آف انٹرسٹ‘ کی کہانی بھی ہولوکاسٹ اور ایک ایسے کیمپ کے گرد گھومتی ہے جسے ہٹلر کے ساتھیوں نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران قائم کیا تھا۔
Jonathan Glazer : We stand here as men who refute their Jewishness & the Holocaust being hijacked by an occupation which has led to conflict, for so many innocent people #Oscar pic.twitter.com/lxJWj3DH0C
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) March 11, 2024
فلم کے ہدایت کار نے ایوارڈ قبول کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ 'یہودیت اور ہولوکاسٹ کو قبضے کے ذریعے ہائی جیک کیے جانے' کو مسترد کرتے ہیں۔
غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ دونوں کے رہنے والے غیر انسانی سلوک سے متاثر ہو رہے ہیں۔
ایک طرف سرخ رنگ کی پن پہن کر احتجاج ہو رہا تھا تو دوسری جانب مارول انٹرٹینمنٹ کے بانی وی اراڈ نے پیلے رنگ کا ربن پہن کر ایونٹ میں شرکت کی۔
وہ سات اکتوبر کے بعد سے حماس کی حراست میں موجود اسرائیلی یرغمالوں کی جانب حاضرین کی توجہ دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔