برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے پر فرانس اور جرمنی متفق

فائل فوٹو

ادھر برطانیہ کے وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے منڈیوں میں صورتحال کو پرسکون کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ سرمایہ کار برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے فیصلے کے کاروبار پر اثرات کے بارے میں فکرمند ہیں۔

فرانس نے وزیر خزانہ مِشیل ساپاں نے پیر کو کہا ہے کہ فرانس اور جرمنی کے درمیان اس بات پر کوئی اختلافات نہیں ہیں کہ برطانیہ کو کس طرح یورپی یونین چھوڑنے کا عمل شروع کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک اس بات پر متفق ہیں کہ یہ عمل جلد شروع کرنا چاہیئے۔

مِشیل ساپاں نے فرانس 2 ٹیلی وژن چینل پر کہا کہ ‘‘جرمنی کی طرح فرانس کا مؤقف ہے کہ برطانیہ نے یورپی یونین چھوڑنے کے لیے ووٹ ڈالا ہے۔ اس پر جلد عمل درآمد کرنا چاہیئے۔ ہم غیر یقینی اور غیر واضح صورتحال میں نہیں رہ سکتے۔‘‘

فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کے ایک قریبی معاون کے مطابق انہوں نے جرمن چانسلر آنگیلا مرخیل سے اتوار کو اس مسئلے پر ٹیلی فون پر نصف گھنٹہ بات چیت کی۔

اگرچہ ریفرنڈم کے بعد پیرس اور برلن متضاد اشارے دے رہے تھے مگر معاون کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریفرینڈم کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ’’مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا۔‘‘

پیر کو برلن میں آنگیلا مرخیل اٹلی کے وزیراعظم اور فرانس کے صدر سے ملاقات بھی کریں گی۔

ادھر برطانیہ کے وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے منڈیوں میں صورتحال کو پرسکون کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ سرمایہ کار برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے فیصلے کے کاروبار پر اثرات کے بارے میں فکرمند ہیں۔

جمعرات کو ہونے والے ریفرنڈم کے بعد پہلی مرتبہ پیر کو جارج اوسبورن نے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد سے مندی کا شکار مارکیٹوں کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری معیشت اتنی ہی مضبوط ہے جتنی اس چیلنج کے دوران ہو سکتی ہے۔‘‘

تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آنے والے دنوں میں چیزیں سہل نہیں ہوں گی۔

ریفرنڈم کے نتائج کے بارے میں خدشات کے باعث ایشائی منڈیوں میں پاؤنڈ کی قیمت گر گئی۔ ملک میں سیاسی بحران کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے کیونکہ رہنما اس سوال پر پریشان ہیں کہ برطانیہ یورپی یونین میں موجود دیگر 27 اقوام سے کیسے الگ ہو گا۔

جرمنی، برطانیہ اور فرانس اس مسئلے پر بات چیت کے لیے جلد ملاقات کریں گے۔