افریقہ کے جزیرے پر اتنی بڑی پینٹنگ کیسے بنائی گئی؟

مغربی افریقہ کے ملک بنین میں پانی پر تیرتے ہوئے گاؤں میں پینٹ سے بنائی گئی پینٹنگ دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

جنوب مشرقی بینن میں واقع جھیل نوکیو کے وسط میں ایک جزیرے کے ارد گرد لکڑی کی سیکڑوں جھونپڑیاں ہیں۔ ان کے درمیان بہت بڑی پینٹگ تیار کی گئی ہے جس میں دو ہاتھ نظر آ رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ دو افراد مضبوطی سے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئے ہیں۔

فرانس سے تعلق رکھنے والے فنکار سیاپ نے اس افریقی ملک کے ایک گاؤں گنوئی اکتالیس ڈگری درجہ حرارت کے شدید موسم میں کھیل کے میدان میں گھاس پر ایک پینٹنگ بنائی۔

شدید گرمی میں آہستہ آہستہ سرمئی اور پھر سیاہ رنگت میں تصویر واضح ہونے لگی تو گاؤں کے ماہی گیر، مچھلی فروخت کرنے والی خواتین اور بچے اس منظر کو دیکھنے کے لیے جمع ہو گئے۔

اس دوسری جانب ڈرون کے ذریعے بھی یہ منظر فلمائے جا رہے تھے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق گاؤں کے ایک رہائشی سوناگن ڈگ بیڈجی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ انہوں نے ایسا پہلے کبھی ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ کسی کو نہیں پتا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بہت لوگوں کو مصوری کرتے دیکھا ہے اور بہت سی مختلف فن پاروں کی گیلریز کا دورہ بھی کیا ہے۔ لیکن گھاس پر پہلی بار پینٹنگ ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ یہ ایک دلکش منظر ہے۔

یہ صرف فن نہیں جو لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا تھا بلکہ اس کا فنکار بھی اس کی وجہ تھی۔

اس حوالے سے گاؤں کے ایک اور شحص سوکن اگدوکپیجی کا کہنا تھا کہ ایک سفید فام شخص کو یہاں گنوئی میں پینٹ کرتا دیکھنا بھی کسی حیرت انگیز منظر سے کم نہیں ہے۔

جس وقت پینٹنگ بنائی جا رہی تھی اس وقت گاؤں کے ایک ماہی گیر کا کہنا تھا کہ وہ اس کے مکمل ہونے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔

پینٹنگ مکمل ہونے پر فضا سے ڈرون کے ذریعے ایک چھوٹی سی اسکرین نصب کر کے لوگوں کو پنیٹنگ کے فضائی مناظر دکھائے گئے۔

پینٹنگ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے دو ہاتھ آپس میں مل رہے ہیں۔

سایپ کا، جن کا اصل نام گیلیم لیگغو ہے، کہنا تھا کہ یہ پینٹنگ درحقیقت لوگوں کی یکجہتی اور نسل پرستی ختم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

اس پروجیکٹ کا نام 'بیانڈ وال' (یعنی دیواروں سے آگے) ہے، جو فرانس کے شہر پیرس کے ایفل ٹاور سے شروع ہوا اور کچھ برس میں دنیا کے مختلف شہروں، جن میں انڈورا، برلن، جنیوا، استنبول، کیپ ٹاؤن سے ہوتا ہوا گنوئی میں داخل ہوا ہے۔

سایپ کا کہنا تھا کہ ہم تاریخ کے اس مقام پر ہیں جہاں دنیا یک طرفہ ہو گئی ہے. لوگ اپنے آپ تک محدود ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پینٹنگ میں دو ہاتھوں کا آپس میں ملنا خلوص اور مہربانی کی علامت ہے جو لوگوں کے درمیان یکجہتی پیدا کرے گی۔