عالمی سطح پر عدم رواداری زور پکڑتی جار رہی ہے: سالانہ رپورٹ

’حکومتی عہدے دار جب اپنے ہم وطنوں کے مذہبی حقوق پامال کرتے ہیں، تو، اکثر و بیشتر، دنیا بھر میں اُن سے درگزری کا برتاؤ روا رکھا جاتا ہے‘
امریکہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس مذہبی آزادی کے حق کو چیلنج کرتے ہوئے حکومتوں کی طرف سے اکثر و بیشتر ’عدم رواداری کا ماحول‘ پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں، جن کے نتیجے میں نفرت اور تشدد کو پنپنے کا موقع ملا۔

محکمہٴخارجہ نے پیر کو جاری ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی عہدے دار جب اپنے ہم وطنوں کے مذہبی حقوق پامال کرتے ہیں، تو، اکثر و بیشتر، دنیا بھر میں اُن سے درگزری کا برتاؤ روا رکھا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عام طور پر مذھبی آزادی سے متعلق قوانین کے نفاذ اور نئی پابندیوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں غیر مساوی طور طریقے اختیار کیےجاتے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ مذہبی آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے، تاہم اکثر ان پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ محکمہٴخارجہ یہودیت کے خلاف نفرت میں اضافے کے معاملے کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے، اور اِس پر نظر رکھنے کے لیے ایک نئے مشیر کی نامزدگی کا اعلان کیا۔ اِس سلسلے میں، رپورٹ میں کئی ممالک میں یہودیت کے خلاف روا رکھے جانے والے جرائم کی طرف توجہ دلائی گئی ہے، جِن میں ونزویلا، مصر اور ایران شامل ہیں۔

کیری کا کہنا تھا کہ مذھبی بے حرمتی اور ترکِ عقیدہ سے متعلق قوانین میں اضافہ ہو رہا ہے، جن میں اکثر و بیشتر مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے، اور جن کا نفاذ امتیازی طور پر عمل میں لایا جاتا ہے۔

اِس ضمن میں، رپورٹ میں سعودی عرب، مصر، لیبیا، تیونس، ایران اور اریٹریا کی خصوصی طور پر نشاندہی کی گئی ہے، جہاں مذھبی بے حرمتی کے الزام پر لوگوں کے خلاف مقدمے چلائے جاتے ہیں۔