پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اتوار کے روز لاہور کا تاریخی گورنر ہاؤس عوام کے داخلے کے لئے کھول دیا ہے۔
اتوار کو لوگوں کی ایک بڑی تعداد گورنر ہاؤس میں داخل ہوئی جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’’ بالآخر گورنر ہاؤس لاہور کے دروازے پاکستانی عوام پر کھل گئے۔ استعمار اور نو آبادیات کی نشانیاں ایک ایک کر کے زمین بوس ہو رہی ہیں۔ عوام اپنے حکمرانوں کو اپنائیں گے تو ہی ہم ایک ناقابل تسخیر قوم بنیں گے۔‘‘
Finally the doors of the Lahore Governor House open to the people of Pakistan. Symbols of colonial rule come crashing down. Our nation will become invincible when our people own their govt. pic.twitter.com/D5n9OseIjC
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 17, 2018
پنجاب کے گورنر محمد سرور نے ایک ٹویٹ میں عوام کے جم غفیر کی ویڈیو پوسٹ کیں اور کہا کہ عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا۔
More than 25,000 people visited the Governor House Lahore today. Response of the crowd was unprecedented & unexpected! pic.twitter.com/CKzgTWOGjq
— Mohammad Sarwar (@ChMSarwar) September 16, 2018
وزیراعظم عمران خان اپنی متعدد تقاریر میں یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ پرتعیش سرکاری عمارات کو عوام کے لئے کھولیں گے اور انہیں یونیورسٹیوں اور تفریح گاہوں میں تبدیل کر دیں گے۔
سوشل میڈیا پر صارفین گورنر ہاؤس کی تصاویر پوسٹ کر رہے ہیں جن میں عوام کی جانب سے پھینکا جانے والا کوڑا کرکٹ دیکھا جا سکتا ہے۔
فیض احمد فیض کے نواسے علی ہاشمی نے ٹویٹ کی کہ جب انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ عوام کے گورنر ہاؤس میں داخلے سے گندگی پھیلے گی تو لوگوں نے انہیں برے ناموں سے پکارا تھا۔ اب گورنر ہاؤس بھی لاہور کے باقی عوامی پارکوں کی طرح دکھائی دے رہا ہے۔
Currently on a twitter sabbatical but I seem to recall being called an %27elitist%27, a %27classist%27, %27a disgrace to my family%27 (these are the polite abuses) when I suggested exactly this. Now Governor house and other heritage building look like Lahore%27s public parks. Congratulations. pic.twitter.com/iNN1OioVUz
— Ali Hashmi (@Ali_Madeeh) September 17, 2018
یہ خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ لوگ گورنر ہاؤس لاہور کے باغ میں درختوں کے پھل توڑتے رہے۔
Pics of Governor house after visit of 25000 people yesterday pic.twitter.com/mlXqGbj4iM
— Kh khalid Farooq (@Kkf50) September 17, 2018
اینکر ماریہ میمن نے ٹویٹ کی کہ اگر حکومت نے گورنر ہاؤس لوگوں کے لئے کھول کر ایک اچھا قدم اٹھا لیا ہے تو یہ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اب احساس کریں۔
Agar hakoomat ney Governor House aap logoan k liye khol kar ek acha iqdaam kiya hey toa aap bhi apni zimmedari ka ehsaas karein! Gandagi matt phailayein! Apni tareekhi imaaraat ki hifazat kijiye! pic.twitter.com/yygHuLNIWv
— Maria Memon (@Maria_Memon) September 17, 2018
جب کہ اینکر امیر عباس نے لکھا کہ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے افراد گورنر ہاؤس کی ایسی تصاویر لگا رہے ہیں جس میں کوڑا کرکٹ بکھرا پڑا ہے تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ گورنر ہاؤس کو عام لوگوں کے لیے کھولنے کا فیصلہ غلط تھا۔ انہوں نے لکھا کہ کوڑا کرکٹ پھینکنا اگرچہ غلط ہے اور لوگوں کو شہری آداب سیکھنے چاہئیں، مگر گورنر ہاؤس کے دروازے اب کھلے رہنے چاہئے۔
سوشل میڈیا صارف زرلشت فیصل نے لکھا کہ اگرچہ لوگ کہتے رہے کہ نوآبادیاتی دور کی بنی عمارت میں گند ڈالنے والی عوام کو گھسنے نہ دیا جائے مگر معاشرے کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کل گورنر ہاؤس داخل ہوئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ شہری آداب آ جائیں گے جب لوگ ان جگہوں کو اپنائیں گے۔
While the “dont let these litterbugs enter the magnificent colonial building grounds” lot ranted on twitter, some 25000 people from every strata of society went and visited Punjab Governor house yesterday. Civic sense too will come with time, as people take ownership. But 💕!
— Zarlasht Faisal (@ZarlashtFaisal) September 17, 2018
مگر گورنر ہاؤس کے عوام کے لئے کھولنے کی بحث یہاں سے جمہوریت اور آمریت کی لڑائی میں تبدیل ہو گئی۔
ایک ٹویٹر صارف آن لوکر نے لکھا کہ لوگوں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آئے گی کہ وزیراعظم ہاؤس، وزرائے اعلی اور گورنر ہاؤسز جمہوری بالادستی کی علامت ہیں۔ انہیں یونیورسٹی یا میوزیم بنانا عوام ہی کے خلاف ہے۔
اینکر اور تجزیہ نگار ضرار کھوڑو نے لکھا کہ یہ درست ہے کہ پاکستان میں ماضی میں جمہوری اداروں پر حملے کئے گئے مگر ہفتے میں ایک دن کے لئے گورنر ہاؤس عوام کے لئے کھولنا ان حملوں میں سے بالکل نہیں ہے۔
ضرار کھوڑو نے مزید ٹویٹ کیا کہ اس بات پر افسوس ہوتا ہے کہ گورنر ہاؤس کے معاملے پر اشرافیہ کی جانب سے کھلے تعصب کا اظہار ہو رہا ہے۔ یہ کہا جا رہے ہے کہ عوام اسے گندہ کر دیں گے۔ انہوں نے لکھا کہ اگر ایسا ہو بھی تو صفائی اور انتظام کا یہاں سے شروع ہوتا ہے۔ اس وقت ساری بحث میں شہری آداب کے بھیس میں اشرافیہ کی جانب سے عوام کے لئے تحقیر کا اظہار نظر آ رہا ہے۔
Honestly am also quite shocked at the rampant elitism on display as well. People seriously arguing that public will deface these buildings. Well that%27s where maintenance and enforcement of littering rules comes into play. At the moment this reads like upper class disdain.
— Zarrar Khuhro (@ZarrarKhuhro) September 17, 2018