گوجرانوالہ: مسیحی، مسلمان آبادی میں تصادم کا واقعہ

فائل

بتایا جاتا ہے کہ حکام مسلمانوں اور مسیحیوں کے سرکردہ لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں تاکہ کشیدگی ختم ہو سکے۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ گوجرانوالہ کے علاقے فرانسس آباد میں - جہاں زیادہ تر مسیحی خاندان آباد ہیں - بدھ کو مسیحی اور مسلمان آبادی کے درمیان تصادم کے بعد تاحال کشیدگی کی فضا قائم ہے۔

علاقے میں ڈیوٹی پر موجود ڈپٹی سپر انٹنڈنٹ پولیس وسیم ڈار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ 500 علاقے میں کے قریب پولیس کی نفری تعینات ہے اور صورتِ حال، اُن کے بقول، بہتر ہورہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مسیحیوں اور مسلمانوں میں جھگڑا ایک معمولی بات پر ہوا تھا۔

وسیم ڈار نے بتایا کہ جھگڑا منگل کو ہوا تھا جب کہ مسیحیوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ بدھ کو ہوئی۔


اُنھوں نے کہا کہ اعلیٰ حکام مسلمانوں اور مسیحیوں کے سرکردہ لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں تاکہ کشیدگی ختم ہوسکے۔

مسیحی تنظیمیوں نے اِس واقعے کی مذمت کی ہے۔

مسیحیوں کی تنظیم ’سینٹر فور رائٹس ایجوکیشن‘ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت کو اقلیتوں کی حفاظت کے اور بھی سخت انتظامات کرنے چاہئیں۔

بیان کے مطابق مسیحی برادری گزشتہ ماہ لاہور کی جوزف کالونی میں مسیحی بھائیوں
کے گھر جلائے جانے کے صدمے سے ابھی نڈھال تھی کہ گوجرانوالہ میں یہ واقعہ پیش آیا ہے۔


فرانسس آباد گوجرانوالہ ڈویژن میں مسیحیوں کی سب سے بڑی بستی ہے جہاں اندازاً دو ہزار مسیحی خاندان آباد ہیں۔