پاکستان افغانوں کو دھوکا دینا بند کرے، حامد کرزئی

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی

سابق افغان صدر نے کہا کہ پاکستان افغانوں کو بہت دھوکا دے چکا ہے اور اب پاکستان کی فوج اور ایجنسیوں کو دہشت گردی کو فروغ دینے کا کھیل بند کردینا چاہیے۔

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان افغانستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ہوا دے رہا ہے۔

کابل میں 'وائس آف امریکہ' کی افغان سروس کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں سابق صدر نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کی انٹیلی جنس ایجنسی 'آئی ایس آئی' افغانستان، بھارت اور دیگر ملکوں میں شدت پسندی کی آگ بھڑکا کر دہشت گردی کو ہوا دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کی فوج کو دہشت گردی کی پشت پناہی ترک کرکے افغانستان کے ساتھ "مہذب تعلق" استوار کرنا ہوگا اور اس کے بعد ہی انہیں افغانستان سے مثبت جواب کی امید رکھنی چاہیے۔

اس سوال پر کہ بھارت اور پاکستان دونوں کا موقف ہے کہ وہ افغانستان میں باہم بلواسطہ جنگ نہیں لڑنا چاہتے، سابق افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغانوں کو کسی قوم کے دعووں پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے اور اپنے فیصلے خود کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ افغانوں کو کرنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر دوسرے ملکوں کی 'پراکسی' جنگ ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ افغانوں کو کسی ملک کو یہ موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ افغانستان میں کسی اور ملک کی سرگرمیوں پر انگلی اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان یہ کرتا آیا ہے اور ہمیں پاکستانیوں کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ انہیں افغانستان میں بھارت کے کام اور اس کی سرگرمیوں پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

حامد کرزئی نے کہا کہ امریکی فوج کے سابق سربراہ مائیک مولن نے چند سال قبل کہا تھا کہ 'حقانی نیٹ ورک' 'آئی ایس آئی' کا ایک بازو ہے اور اب یہ بیان ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانوں کو بہت دھوکا دے چکا ہے اور اب پاکستان کی فوج اور ایجنسیوں کو دہشت گردی کو فروغ دینے کا کھیل بند کردینا چاہیے۔

انٹرویو کے دوران سابق افغان صدر نے افغانستان میں امریکہ اور چین کے کردار پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ چین افغانستان میں قیامِ امن کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور چینی حکومت ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کے قیام کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے۔

حامد کرزئی کے 10 سالہ دورِ اقتدار میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات زیادہ تر کشیدگی کا شکار رہے تھے اور وہ کھلے بندوں پاکستان کو افغانستان کے مسائل اور شدت پسندی کا ذمہ دار ٹہراتے تھے۔

لیکن حامد کرزئی کے جانشین اور موجودہ صدر اشرف غنی کے گزشتہ برس اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کے اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان فوجی اور سیاسی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔