افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ القاعدہ کی جنوبی ایشیا شاخ کا سربراہ عاصم عمرگزشتہ ماہ ایک امریکی اور افغان کارروائی میں ہلاک ہو گیا ہے۔ عاصم عمر،جو دو ہزار چودہ سے القاعدہ کی جنوبی ایشیا شاخ کا سربراہ تھا، افغانستان کے ہلمند صوبے کے ضلعہ موسی قلعہ میں تئیس ستمبر کو کی جانے والی ایک کارروائی میں ہلاک ہوا۔
افغان نیشنل ڈائریکٹریٹ کے ٹویٹر اکاونٹ سے جاری کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان صوبہ ہلمند کے ضلعے موسیٰ قلعہ میں کی گئی ایک مشترکہ کارروائی کے دوران عاصم عمر سمیت القاعدہ جنوبی ایشیا کے کم سے کم چھ اراکین ہلاک ہوئے ۔
عاصم عمر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے، ایک امریکی اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 23 ستمبر کو ہونے والی یہ کارروائی 'افغان قیادت میں اور امریکی حمایت سے‘ کی گئی۔
1/2: BREAKING: #NDS can now confirm the death of Asim Omar, leader of #Al_Qaeda in the #Indian Subcontinent (AQIS), in a joint US-Afghan raid on a Taliban compound in Musa Qala district of Helmand province on Sep. 23. pic.twitter.com/sFKi38M6MC
— NDS Afghanistan (@NDSAfghanistan) October 8, 2019
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، عمر بھارتی شہری تھا جو 1974ء اور 1976ء کے درمیان اتر پردیش میں پیدا ہوا۔ امریکہ نے 2016ء میں دہشت گردوں کی فہرست میں ان کے نام کا اندراج کیا تھا۔
گزشتہ ماہ کے چھاپے سے قبل امریکی اہلکاروں، افغان حکومت اور مقامی حکام کو بڑی تعداد میں شہری ہلاکتوں کے الزامات اور متضاد رپورٹیں موصول ہوئی تھیں۔
ہلمند کی صوبائی کونسل کے ایک رکن نے الزام لگایا تھا کہ ایک فضائی حملے کے دوران شادی کی تقریب میں شریک 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اُس وقت حاجی عبدالمجید اخوند نے ’وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ ضلع موسیٰ قلعہ کےاس مقام پر، جہاں یہ فضائی کارروائی کی گئی، مقامی رہائیشیوں نے شادی کی تقریب کی پیشگی اطلاع دی تھی۔
2/2: Omar, a #Pakistani citizen, was #killed along with six other AQIS members, most of them Pakistani. Among them was Raihan, Omar’s courier to Ayman #Al_Zawahiri. They had been embedded inside the Taliban compound in the #Taliban stronghold of Musa Qala. pic.twitter.com/7jQF7bK7aD
— NDS Afghanistan (@NDSAfghanistan) October 8, 2019
عبداللہ نامی ایک شخص نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ ’’ہم نے گزشتہ رات اپنے خاندان کے 13 افراد کو لشکرگاہ میں واقع ایک ایمرجنسی اسپتال پہنچایا‘‘۔ صحت کے مقامی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 13 زخمی افراد کو اسپتال پہنچایا گیا ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کابل میں ایک امریکی اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ’’اس کارروائی کا مقصد ضلعہ موسیٰ قلعہ میں القاعدہ کے اہداف کو نشانہ بنانا تھا‘‘۔ اہلکار نے کارروائی میں شہری ہلاکتوں کے امکان کو تسلیم کیا تھا۔
اس وقت ہلمند کے ہمسایہ صوبہ قندھار کے گورنر نے ایک علیحدہ بیان میں کہا تھا کہ کارروائی کا ہدف القاعدہ ہی تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’گزشتہ رات سپیشل افغان فورس نے صوبہ ہلمند کے ضلعے موسیٰ قلعہ کے تخت پت گاؤں میں فضائی اور زمینی کارروائی کی جس میں القاعدہ نیٹ ورک کے پانچ کلیدی ارکان ہلاک ہوئے، جب کہ تین خواتین ارکان کو گرفتار کیا گیا‘‘۔ بتایا گیا ہے کہ تمام ارکان کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے۔