کراچی میں مٹی کا تودہ گرنے سے 13 ہلاکتیں

جس پلاٹ پر تودا گرا وہ اس کے دونوں جانب پکے اور علیشان مکانات بنے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک مکان اس تصویر میں نمایاں ہے۔

نیند ہی نیند میں موت کے سفر پر چلے جانے والے افراد کے زیر استعمال رہنے والا سامان۔

جائے حادثہ پر موجود لوگ، ان میں سے چند افراد واقعے کے عینی شاہد ہیں۔

متاثرہ پلاٹ کے کونے پر بنا ہوا ایک اور مکان جس کے عقب میں کنکریٹ کی دیوار بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

جس دیوار سے تودہ گرا اس جگہ ایک واضح خلا تھا۔

متاثرہ پلاٹ سے متصل ایک اور پلاٹ پر واقع دو جھونپڑیاں۔ ایسی ہی تین جھونپڑیاں حادثے میں زمین بوس ہوئیں۔

کچی پہاڑی کے اوپر بنا ہوا ایک وسیع و عریض اور جدید طرز کا مکان جو متاثرہ پلاٹ سے چند ہی گز کے فاصلے پر واقع ہے۔

ایک اور تودہ جس میں بڑی بڑی دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔ شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ بھی کسی وقت گرا سکتا ہے

اللہ بخش جس کی بھانجی، اس کا شوہر اور تین بچے سانحے میں لقمہ اجل بن گئے۔

متاثرہ جھونپڑیوں میں سے ایک جھونپڑی جس کا ایک حصہ اب بھی تودے تلے دبہ ہوا ہے۔ قریب ہی ایک واشنگ مشین بھی رکھی نظر آ رہی ہے۔

مٹی میں دبہ وہ گدا جس پر تین بچے اپنے والد کے ساتھ سو رہے تھے کہ موت نے انہیں آ دبوچا۔ تکیے پر خون کے نشانات بھی نمایاں ہیں۔

پہاڑی تودہ جس پر مشین سے کاٹے جانے کے نشان نمایاں ہیں۔

کراچی میں مٹی کے تودے تلے دب کر مرنے والا ایک خاندان صرف ایک دن قبل ہی وہاں منتقل ہوا تھا۔ تودہ تین جھونپڑیوں میں بے خبر سوئے ہوئے لوگوں پر اتنا اچانک گرا کہ کسی کو اپنی جگہ سے ہلنے کا بھی موقع نہیں ملا اور سب کے سب اسی کے نیچے دب کر دم توڑ گئے۔