افغانستان کے دارلحکومت کابل کے جنوبی حصے میں منگل کو ہونے والے ایک بم دھماکے میں تین ڈاکٹر اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گئے۔
تینوں ڈاکٹر منگل کی صبح افغانستان کی سب سے بڑی جیل میں کام کرنے کے لیے جا رہے تھے کہ وہ سڑک کے کنارے بچھائی گئی باردوی سرنگ کے دھماکے کا نشانہ بن گئے۔ یہ واقعہ صبح ساڑھے سات بجے کے قریب پیش آیا۔
پل چرخی جیل کے حکام نے ایک بیان میں انسانی زندگیوں کے اس نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خبر انتہائی افسوس ناک ہے اور اس دھماکے میں جیل کے شعبہ صحت کی قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نزیفہ ابراہیمی، ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں میں شامل تھیں۔
خاندانی ذرائع نے بتایا ہے اس دھماکے میں ہلاک ہونے والے ڈاکٹر عبدالمتین، ڈاکٹر نریفہ ابراہیمی کے شوہر تھے۔
اس حملے میں ہلاک ہونے والی ایک اور خاتون ڈاکٹر ایک مقامی اسپتال میں فرائض انجام دے رہی تھیں، جسے کووڈ نائنٹین کے علاج کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
افغان وزارت صحت کے ڈپٹی ترجمان نوراللہ ترکئی نے بتایا کہ بارودی سرنگ کے دھماکے میں کئی راہ گیر بھی زخمی ہوئے۔
(1/2) It is shocking to learn of the deaths of Office of Prison Administration (OPA) doctors, who work tirelessly each day to save vulnerable lives, especially during a pandemic when frontline medical personnel are desperately needed. I condemn the attack this morning in Kabul.
— Chargé d’Affaires Ross Wilson (@USAmbKabul) December 22, 2020
امریکہ کے قائم مقام سفیر راس ولسن نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل کے ڈاکٹروں کی ہلاکت ایک انتہائی دردناک بات ہے، کیونکہ یہ ڈاکٹر دن رات کام کر کے ان لوگوں کی جانیں بچانے کا فریضہ انجام دیتے ہیں، جن کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اور اس واقعہ کا کرونا کی عالمی وبا کے دوران ہونا بہت المناک ہے کیونکہ اس وقت ڈاکٹروں کی شدید ضرورت ہے۔
ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جو کہ ملک میں ہونے والے کئی ایسے واقعات میں سے ایک ہے۔