نائجیریا: شدت پسندوں کا حملہ، 125 افراد ہلاک

فائل

حملہ کئی گھنٹے تک جاری رہا تھا جس کے دوران جنگجووں نے قصبے کے 250 سے زائد گھروں، مرکزی بازار اور ایک پولیس اسٹیشن کو نذرِ آتش کردیا۔
نائجیریا کے ایک شمال مشرقی قصبے پر مسلمان شدت پسندوں کے حملے میں کم از کم 125 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ حکام نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

مقامی حکام کے مطابق شدت پسند تنظیم 'بوکو حرام' سے تعلق رکھنے والے جنگجووں نے پڑوسی ملک کیمرون کی سرحد کے نزدیک واقع قصبے گمبورو نگالا پر پیر کو علی الصباح حملہ کیا تھا۔

متاثرہ قصبہ دور دراز علاقے میں واقع ہے جس کے باعث وہاں ہونے والی تباہی کی تفصیلات نسبتاً تاخیر سے ذرائع ابلاغ تک پہنچی ہیں۔

نائجیریا کے اخبار 'ڈیلی ٹرسٹ' کی ایک رپورٹ کے مطابق حملہ کئی گھنٹے تک جاری رہا تھا جس کے دوران جنگجووں نے قصبے کے 250 سے زائد گھروں، مرکزی بازار اور ایک پولیس اسٹیشن کو نذرِ آتش کردیا۔

عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ بھاری اسلحے سے لیس حملہ آور کئی گھنٹوں تک بازار اور گھروں میں محصور افراد کو چن چن کر قتل کرتے رہے جب کہ کئی افراد کے سر تن سے جدا کردیے۔

حکام نے حملے میں 125 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ نذرِ آتش ہونے والی عمارتوں اور قصبے کے نواح سے مزید افراد کی لاشیں برآمد ہوسکتی ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق جنگجووں کی اس تازہ ترین کارروائی نے نائجیرین سکیورٹی اداروں کی اہلیت پر سوال کھڑا کردیا ہے جوحالیہ مہینوں میں عام شہریوں کو دہشت گردوں سے بچانے میں ناکام رہے ہیں۔

نائجیریا کی سکیورٹی فورسز اور حکومت کو ان 250 سے زائد طالبات کو بازیاب کرانے میں ناکامی پر بھی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنہیں 'بوکو حرام' کے جنگجووں نے گزشتہ ماہ اغوا کرلیا تھا۔

اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے 'بوکو حرام' کے جنگجو پچھلے پانچ برس سے نائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ تاہم طالبات کے اغوا کی واردات کے بعد شدت پسند تنظیم بین الاقوامی برادری اور اداروں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔

گزشتہ روز امریکہ نے طالبات کی بازیابی کی کوششوں میں مقامی حکام کی مدد کرنے کے لیے اپنے سول و فوجی ماہرین نائجیریا بھیجنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

برطانیہ اور فرانس بھی انسدادِ دہشت گردی کے ماہرین کی ٹیمیں نائجیریا بھیج رہے ہیں جہاں گزشتہ چند ماہ کے دوران 'بوکو حرام' کی کارروائیوں میں شدت آگئی ہے۔ تنظیم کے حملوں میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔