افغانستان کے صدر اشرف غنی نے آج کابل میں ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے ایک بڑا موقع پیدا ہوا ہے۔ تاہم، اس سلسلے میں اہم کردار صرف افغانستان کی منتخب حکومت ہی ادا کرے گی۔
سوشل میڈیا پر افغان امن عمل سے متعلق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر سخت تنقید سامنے آئی ہے۔
ایک ٹوئیٹ میں، امریکی نمائندہٴ خصوصی برائے افغان مفاہمت، زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ ’’افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان نے تعمیری کوششیں کی ہیں‘‘۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم خان کے بیانات سے ایسا نہیں لگتا۔ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنا صرف افغانوں کا کام ہے، یہ فیصلہ انہی کو کرنا ہے۔ بین الاقوامی برادری کا کردار افغانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ وہ مل بیٹھیں، اور ایسا کر سکیں‘‘۔
While #Pakistan has made constructive contributions on the #AfghanPeaceProcess, PM Khan%27s comments did not. The future of #Afghanistan is for #Afghans, and only Afghans, to decide. The role of the international community is to encourage Afghans to come together so they can do so.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) March 26, 2019
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے آج کابل میں ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے ایک بڑا موقع پیدا ہوا ہے۔ تاہم، اس سلسلے میں اہم کردار صرف افغانستان کی منتخب حکومت ہی ادا کرے گی۔
اس سے قبل، اشرف غنی نے عمران خان کے اس بیان پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ افغانستان میں ایک غیر جانبدار اور وسیع تر عبوری حکومت قائم ہونی چاہئیے، تاکہ تمام فریقین کی شمولیت سے وہاں قیام امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
افغانستان میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لئے اُمیدوار اور قومی سلامتی کے سابق مشیر حنیف اتمار نے عمران خان کے اس بیان کو افغانستان کے اندرونی معاملات کے مترادف قرار دیا تھا۔
اُنہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور اس ملک کی مستقبل کی حکومت کے بارے میں فیصلہ ہمسایہ ملک کے لیڈر کے بجائے خود افغانستان کے عوام ہی کریں گے‘‘۔
Recent statement attributed to PM @ImranKhanPTI of Pakistan is a willful interference in #Afghanistan’s internal affairs. Afghanistan is a sovereign nation & the Afghan people, not the leader of a neighboring country, can decide the future of govt & politics in our country. 1/4
— Mohammed Haneef Atmar (@MHaneefAtmar) March 26, 2019
حنیف اتمار نے ’’عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کی خود مختاری کا احترام کریں اور ہمارے ملک کے ساتھ معاملات کے بارے میں بین الاقوامی طور پر طے شدہ اقدار کی پابندی کریں‘‘۔
ادھر، ایک ٹوئیٹ میں، ’پشتون تحفظ تحریک‘ (پی ٹی ایم) کے سرگرم رہنما اور رکن قومی اسمبلی، علی وزیر نے افغانستان سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے بیان کی مذمت کی ہے۔
Condemnable statement by Pakistani PM regarding Afghanistan,He said that their should be interim government to talk with taliban.------------------------------------------------------This is the worse form of diplomatic approach for neighbor and elected government.
— Ali Wazir (@Aliwazirna50) March 26, 2019
علی وزیر نے کہا ہے کہ ’’عبوری حکومت کو طالبان سے بات چیت کرنی چاہیئے‘‘۔ بیان سے متعلق، علی وزیر نے کہا کہ ’’ایک ہمسایہ اور منتخب حکومت کے بارے میں بات کرنے کا یہ بدترین سفارتی انداز ہے‘‘۔
ایک ٹوئیٹ میں، قومی اسمبلی کے رکن اور پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنما، محسن داوڑ نے کہا ہے کہ أفغانستان میں عبوری حکومت کی تشکیل کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان کا بیان سفارتی آداب اور افغانستان کے حق حاکمیت کے حوالے سے واضح خلاف ورزی ہے۔
IK’s statement about the formation of interim government in Afghanistan is a clear violation of diplomatic norms and the sovereignty of Afghanistan. Mutual Respect for sovereignty of all the countries is the only way out for peace and prosperity of the region.
— Mohsin Dawar (@mjdawar) March 26, 2019
داوڑ نے کہا ہے کہ ’’خطے کے امن اورخوشحالی کا صرف ایک ہی راستہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ تمام ملک اقتدار اعلیٰ کی باہمی حرمت کا خیال رکھیں‘‘۔