اوڑی ’حملہ آوروں سے متعلق شواہد‘ پاکستان کے حوالے

حملے میں 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے (فائل فوٹو)

بھارت نے نئی دہلی میں تعینات پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو منگل کو طلب کر کے ’اوڑی‘ حملے سے متعلق شواہد اُنھیں فراہم کیے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغامات میں کہا کہ بھارت کے سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر نے حملہ آوروں کا تعلق سرحد پار سے ہونے کے بارے میں شواہد ہائی کمشنر عبدالباسط کو فراہم کیے۔

وکاس سواروپ کے مطابق حملہ کرنے والے کو مدد فراہم کرنے والے دو گائیڈز کو دیہادتیوں نے پکڑا اور اب وہ زیر حراست ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ دونوں گائیڈز، جن کے نام فیصل حسین اعوان اور یاسین خورشید بتائے گئے ہیں، کا تعلق پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے تھا اور وہ مظفر آباد کے رہائشی تھے۔

پاکستان کی طرف سے فوری طور پر اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، البتہ پاکستانی عہدیداروں کی طرف سے تواتر سے یہ بیانات سامنے آتے رہے ہیں کہ اُس کا اوڑی حملے سے کوئی تعلق نہیں۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے تو اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ اس حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے۔

بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں رواں ماہ چار عسکریت پسندوں کے حملے میں بھارتی فوج کے 18 اہلکار مارے گئے تھے اور اس حملے کے فوراً بعد بھارت کی طرف سے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا۔