بھارت میں شدید گرمی، ہلاکتوں کی تعداد 1000 سے زائد ہو گئی

جنوب مشرقی ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا کے حکام کے مطابق مرنے والوں کی بڑی تعداد بے گھر افراد پر مشتمل ہے۔

شدید گرمی سے پیٹ میں خرابی، سر درد، بخار، دھوپ سے جلد پر دھبے اور الرجی کی کم خطرناک علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔

بھارت میں مئی اور جون سال کے گرم ترین مہینے ہوتے ہیں جن میں عموماً درجہ حرارت 42 سے 47 درجے سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق شدید گرمی میں زیادہ وقت گزارنے سے صحت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔

شدید گرمی کے اثرات بھارت کے دارالحکومت دہلی کے علاوہ دوسری ریاستوں میں بھی ہے۔

صحت کے حکام نے لوگوں کو زیادہ پانی پینے، دھوپ سے بچنے اور خالی پیٹ باہر نکلنے سے منع کیا ہے۔

 راجستھان، مدھیا پردیش، مہاراشٹرا، مغربی بنگال، اتر پردیش، چھتیس گڑھ اور کرناٹک ریاستیں بھی شدید گرمی کی زد میں ہیں۔

 بھارت میں سنہ 2010 میں بھی کم از کم 300 لوگ گرمی کی لہر سے ہلاک ہوئے تھے۔