نکسلی مسئلہ: متحدہ کمان کے قیام کا فیصلہ

بھارت

نکسل متاثرہ سات ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کا ایک اجلاس بدھ کے روز نئی دہلی میں منعقد ہوا جِس میں نکسلی مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ کمان کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی صدارت میں ہونے والے اِس اجلاس میں بہار، چَھتیس گڑھ، اُڑیسا، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، جھاڑکھنڈ اور مغربی بنگال کے وزرائے اعلیٰ اور خصوصی نمائندوں نے شرکت کی۔

چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ، اُڑیسا اور مغربی بنگال میں متحدہ کمان بنائی جائے گی اور متاثرہ ریاستوں کو ہیلی کاپٹروں کی فراہمی اور تھانوں کی جدید کاری اور ترقیاتی اسکیموں میں مدد دی جائے گی۔

بھارتی وزیرِ داخلہ پی چدم برم نے اجلاس میں کہا کہ نکسل متاثرہ اضلاع میں 400تھانوں کے قیام یا اُن کی جدید کاری کے لیے ہر تھانے کو دو سال کے لیے دو کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ جو متحدہ کمان بنائی جائے گی اُس کا سربراہ فوج کا کوئی سبکدوش میجر جنرل ہوگا۔چھتیس گڑھ کے وزیرِ اعلیٰ رمن سنگھ نے بعد میں ایک متحدہ مؤقف اختیار کرنے پر زور دیا۔

بہار کے وزیرِ اعلیٰ نِتیش کمار نے بھی اتفاقِ رائے پر زور دیا۔ تاہم، اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ نکسل عناصر ہمارے معاشرے کا ایک حصہ ہیں۔ البتہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں اور تشدد کا راستہ اختیار کر لیا ہے۔

اجلاس کے دوران متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیاں تیز کرنے کا بھی عہد کیا گیا۔