بھارت: ٹیلی کام آلات سے جاسوسی کا خدشہ

بھارت: ٹیلی کام آلات سے جاسوسی کا خدشہ

بھارتی حکومت نے ان بڑھتے ہوئے خدشات پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے کہ ملک میں تیزی سے ترقی کرتے ہوئے موبائل فونز کےشعبے میں زیر استعمال آلات اور سافٹ وئیر بھارت اور یہاں کے کاروباروں کی جاسوسی کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

ٹیلی کام کے بھارتی وزیر نے جمعرات کے روز کہا کہ ان کا ملک بیرونی ممالک سے درآمد کیے جانے والے تمام ٹیلی کمیونیکشن آلات کی جانچ پڑتال کے لیے بنگلور میں ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر کی لاگت سے ایک تنصیب قائم کرے گا۔

بھارتی قوانین کے تحت ملک میں کام کرنے والی تمام ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیرونی ممالک سے آلات کی خرید سے قبل ان کی سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کریں۔

بھارتی وزیر کا کہنا ہے کہ نئی تنصیب کا ڈیزائن بھارتی انسٹی ٹیوٹ آف سائنس تیار کررہاہے جس میں ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوی کے چیئر مین پہلے ہی اپنی تمام مصنوعات کی جانچ پڑتال پر اپنی رضامندی کا اظہار کرچکے ہیں اور دوسری کمپنیاں بھی ایسا ہی کریں گی۔

عہدے داروں کا کہناہے کہ اگر ٹیسٹنگ میں یہ ثابت ہوا کہ آلات یا سافٹ ویئر محفوظ نہیں ہیں تو مذکورہ کمپنیوں کو جرمانہ کیا جاسکے گا۔

بھارت میں 77 کروڑ سے زیادہ موبائل فونز زیر استعمال ہیں جب کہ ہر ماہ تقریباً 20 لاکھ افراد نیا کنکشن حاصل کرتے ہیں۔