بھارتی کشمیر میں خون خرابہ جاری، حفاظتی دستوں کی فائرنگ میں مزید تین مظاہرین ہلاک

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگرمیں گذشتہ ایک ہفتے سے نافذ کرفیو میں اگرچہ سنیچر کو مختلف علاقوں میں باری باری چار سے نو گھنٹے کی نرمی دی گئی، جنوبی شہر اننت ناگ اور شمال مغرب میں پلھالن کے مقام پر آزادی مظاہرین پر حفاظتی دستوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ میں تین افراد ہلاک اور 17زخمی ہوگئے۔

اننت ناگ میں حالات اُس وقت مزید کشیدہ ہوگئے جب اُس نو عمر لڑکی کی لاش جہلم سے نکالی گئی جو حفاظتی دستوں کی طرف سے چند روز پہلے علاقے میں احتجاجی مظاہرین کا تعاقب کیے جانے کے دوران دریا میں گِر گئی تھی۔

عینی گواہوں کے مطابق احتجاج کرنے والے لوگوں کے ایک بڑے ہجوم نے جب کرفیو توڑا تو حفاظتی دستوں نے اُس پر گولی چلادی۔ لیکن، عہدے داروں نے دعویٰ کیا ہے کہ گولی اُس وقت چلانا پڑی جب ایک مشتعل ہجوم نے بھار ت کی ایک سیاسی جماعت سماج وادی پارٹی کے مقامی لیڈر فیاض احمد بٹ کے گھر پر دھاوا بول کر افرادِ خانہ کو گزند پہنچانے کی کوشش کی ۔

ادھر، سری نگر مظفر آباد شاہراہ پر واقع پلھالن علاقے میں نمازِ ظہر کے بعد ایک بڑی مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے لوگوں پر حفاظتی دستوں نے گولی چلادی۔ چھ افراد زخمی ہوگئے جِن میں سے دو بعد میں اسپتال میں چل بسے۔عہدے داروں کے مطابق یہاں بھی گولی اُس وقت چلانا پڑی جب مظاہرین نے حفاظتی دستوں پر سنگ باری شروع کی۔

بتایا جاتا ہے کہ سری نگر کے ایک علاقے میں چند روز پہلے پولیس فائرنگ میں زخمی ہونے والا ایک شخص اسپتال میں دم توڑ بیٹھا۔ اِس طرح ، بھارتی کشمیر میں تین ماہ سے جاری شورش کے دوران حفاظتی دستوں کی فائرنگ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 103ہوگئی ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق، سری نگر کے پُرانے شہر میں کرفیو میں نرمی کے دوران لوگوں نے سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جِس کے بعد بعض علاقوں میں فوری طور پر دوبارہ کرفیو نافذ کیا گیا۔