زمین سکینڈل معاملہ: فوج کے دوسرے بڑے عہدے دار کے خلاف کورٹ مارشل کا حکم


بھارتی فوج کے سربراہ دیپک کمار نے وزیرِ دفاع اے کے اینٹونی کی ہدایت پر اپنے مشیرِِ اعلیٰ، ملٹری سیکریٹری اور فوج کے دوسرے بڑے عہدے دار لیفٹیننٹ جنرل اودھیش پرکاش کے خلاف کورٹ مارشل کا حکم دے دیا ہے۔ مبینہ طور پر وہ مغربی بنگال میں زمین سکینڈل معاملے میں ملوث پائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی مسلح افواج کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب فوج کے اتنے بڑے عہدے دار کے خلاف اِس قسم کی تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔ تجزیہ نگاروں نے اِسے ایک افسوس ناک واقعہ قرار دیا ہے۔

روزنامہ ‘میل ٹوڈے’ کے ڈپٹی ایڈیٹر منود جوشی کے مطابق یہ بہت ہی افسوس ناک بات ہے کہ وزیرِ دفاع کو کارروائی کا حکم دینا پڑا۔ اُن کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے خود ہی اِس کا موقع دیا کہ وزیرِ دفاع کارروائی کا حکم دیں۔ اگر اُنھوں نے ایسٹرن آرمی کمانڈر کی سفارش مانی ہوتی تو ایسا نہ ہوتا۔

واضح رہے کہ اودھیش پرکاش کے ساتھ مزید تین فوجی افسران اِس سکینڈل میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ایسٹرن آرمی کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل وی کے سنگھ نے کورٹ آف انکوائری کی بنیاد پر چاروں عہدے داروں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کی تھی، لیکن جنرل دیپک کپور نے اودھیش پرکاش کے خلاف صرف محکمہ جاتی کارروائی کی ہدایت دی۔ اُس کے بعد، وزیرِ دفاع نے اُن کے فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے کورٹ مارشل کا حکم دیا۔

بتایا جاتا ہے کہ اودھیش پرکاش، دیپک کپور کے قریبی ہیں اور وہ 31جنوری کو اپنی ملازمت سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔