’یہ میں نے کب کہا؟‘ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ پھر ہیک

ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہونے والے ٹوئیٹ کو چند لمحوں کے بعد ہی ڈیلیٹ کر دیا گیا تھا۔ اس ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت نے 500 بٹ کوائن خرید لیے ہیں اور یہ شہریوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔ (فائل فوٹو)

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اتوار کو بظاہر کچھ وقت کے لیے ہیک ہو گیا جب ان کے اکاؤنٹ سے اعلان کیا گیا کہ بھارت نے آن لائن کرنسی بٹ کوائن کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قانونی طور پر اس کو اختیار کیا جا رہا ہے جب کہ شہریوں میں بھی بٹ کوائن تقسیم کیے جائیں گے۔

نریندر مودی ٹوئٹر پر دنیا میں مشہور ترین سیاسی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے ٹوئٹر فالوورز کی تعداد سات کروڑ 30 لاکھ سے زائد ہے۔

ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہونے والے اس ٹوئٹ کو چند لمحوں بعد ہی ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ البتہ اس ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت نے 500 بٹ کوائن خرید لیے ہیں اور یہ شہریوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔

بھارت کے وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کا اکاؤنٹ ''چند لمحوں کے لیے کمپرومائزڈ'' ہوا تھا اور اس کا کنٹرول فوری طور پر واپس حاصل کر لیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایسا دوسری بار ہوا ہے کہ نریندر مودی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک ہوا ہو۔ گزشتہ برس جب ان کا اکاؤنٹ ہیک ہوا تھا تو اس پر اعلان کیا گیا تھا کہ لوگ کرونا وائرس کے ریلیف فنڈ میں مدد کریں۔ البتہ ایسا کوئی فنڈ قائم ہی نہیں کیا گیا تھا۔

نریندر مودی کا اکاؤنٹ ایسے موقع پر ہیک کیا گیا جب بھارت کی پارلیمان میں رواں ماہ ہی کرپٹو کرنسی سے متعلق قانون پیش کیا جا سکتا ہے۔

حکومت کی جانب سے بنائے جا رہے قانون سے متعلق معلومات تو سامنے نہیں آئیں البتہ حکام اس جانب اشارہ کر چکے ہیں کہ نجی آن لائن کرپٹو کرنسیز پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس حکومت کی جانب سے کرپٹو کرنسی پر عائد پابندی کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد سے مقامی سطح پر آن لائن کرنسی کی مارکیٹ کو کافی پذیرائی ملی ہے۔ مقامی سطح پر زیرِ استعمال کرپٹو کرنسیز کی ترویج کے لیے کئی مشہور کرکٹر اور اداکار اشتہاروں میں بھی سامنے آئے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری پر بھارتیوں کا راج

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ یہ بھی کہا تھا کہ کرپٹو کرنسی نوجوان نسل پر منفی انداز میں اثر انداز ہو سکتی ہے۔

بھارت کا مرکزی بینک بھی متنبہ کرتا رہا ہے کہ اس سے اقتصادی امور کو شدید خدشات لاحق ہیں اور اس سے معاشی استحکام متاثر ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب نریندر مودی کا اکاؤنٹ ہیک ہونے پر سوشل میڈیا پر میمز بننے لگیں اور منچلے صارفین اس موقعے پر طنز و مزاح سے نہ رکے۔

ایک صارف نیتین نے لکھا کہ اگر مودی کا اکاؤنٹ ہیک ہو سکتا ہے تو اس سے زیادہ کیا ثبوت چاہیے کہ ہم ان کی حکومت میں محفوظ نہیں ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا کا خواب کسی دن پھٹ ہی نہ جائے۔

ایک اور صارف جیمین شرما نے لکھا کہ ''بھارت کے شہریوں کے لیے ایک شان دار خبر۔ لیکن یہ خبر صرف 10 منٹ کے لیے سچ تھی۔ بالکل اسی طرح جیسے ان اعلیٰ ترین رہنماؤں نے جھوٹے وعدے کیے تھے۔''

سواپنیل پاٹیل نامی ایک صارف نے ٹوئٹر کے بھارتی نژاد سی ای او پراب اگروال کو ٹیگ کر کے لکھا کہ''مودی جی نے پراگ اگروال کو کہا کہ آپ سے اچھے کی امید کیے تھے ہم۔''

ایک صارف وجے نے انتخابات میں استعمال ہونے والی الیکٹرانک مشین ای وی ایم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے وزیرِ اعظم کا ٹوئٹر اکاؤنٹ تو ہیک ہو سکتا ہے لیکن کوئی بھی بھارت کی ای وی ایم کو ہیک نہیں کر سکتا۔

بھارت کے ایوانِ بالا کی رکن پریانکا چترویدی کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم کا اکاؤنٹ کچھ وقت کے لیے ہیک ہوا تھا جس سے سائبر سیکیورٹی کی صورتِ حال واضح ہو گئی۔

شبم دت نامی صارف نے کہا کہ ''مودی جی نے جب اخبار پڑھا ہوگا تو کہا ہو گا کہ کمال ہے، یہ میں نے کب کہا؟''

سوراو نامی صارف نے کہا کہ جب وزیرِ اعظم نے اپنا اکاؤنٹ کھولا ہوگا تو انہوں نے بٹ کوائن والا بیان دیکھ کر کہا ہوگا کہ یہ کب ہوا؟

اس خبر میں کچھ مواد خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔