پاکستانی نژاد برطانوی بہترین صلاحیتوں کے مالک ہیں: کشور فاکنر

Urdu-VOA-Kishwar-Faulkner-News-Image

ایک خصوصی انٹرویو میں اُن کا کہنا تھا کہ،’ہماری کمیونٹی‘ کی آواز ’نمایاں اور پُراثر طور پر‘ اٹھائی جارہی ہے، اور برطانیہ کی تینوں جماعتوں لیبر، کنزرویٹو اور لبرلز میں پاکستانی نژاد لوگوں کی نمائندگی موجود ہے
برطانوی ہاؤس آف لارڈز کی رکن، کشور فاکنر کا کہنا ہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی بہترین صلاحیتوں کے مالک لوگ ہیں، جو ملک کے مختلف شعبوں میں نمایاں کام انجام دے رہے ہیں، جن میں سیاست، وکالت، تدریس اور جدید ہنر کے شعبہ جات شامل ہیں۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اُن کا کہنا تھا کہ ’ہماری کمیونٹی‘ کی آواز ’نمایاں اور پُراثر طور پر‘ اٹھائی جارہی ہے، اور برطانیہ کی تینوں جماعتوں لیبر، کنزرویٹو اور لبرلز میں پاکستانی نژاد لوگوں کی نمائندگی موجود ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ 2001ء کے بعد مغربی ممالک میں بہت سے قوانین بنائے گئے جن کی وجہ سے، اُن کے بقول، ’ہماری کمیونٹی کو نقصان پہنچ سکتا تھا‘۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ، ’اب ماحول قدرے بہتر ہوا ہے‘۔

کشور فاکنر نے کہا کہ، ’میرا انداز یہ ہے کہ ہم احتجاج کریں کہ ہم کوئی مختلف لوگ نہیں ہیں۔ ہمارے بھی بچے ہین جن کو ہم اچھی تعلیم دینا چاہتے ہیں۔ والدین کو اچھی طبی سہولیات و امداد دینا چاہتے ہیں‘۔

لیکن، اُنھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’برطانیہ میں کچھ جہادی عناصر ہیں جو خرابی کا باعث ہیں‘۔۔۔اور، اُن کے چال چلن کی بنا پر، سوچ کا دھارا منفی ہوجاتا ہے۔ ’دوسری خرابی یہ ہے کہ پرانی سوچ کے حامل افراد کےبچے معاشرے میں ضم نہیں ہوتے‘۔

ایک سوال کے جواب میں، کشور فاکنر نے کہا کہ بدقسمی سے، برطانیہ میں بسنے والے ہماری برادری کے کچھ لوگ اب بھی اپنی بچیوں کی شادیاں پاکستان میں کرانے کے خواہاں ہیں، جس میں ’زبردستی کا عنصر عیاں ہوتا ہے‘۔

اِس سلسلے میں، اُن کا کہنا تھا کہ، خود وہ اور سعیدہ وارثی، اس سنگین مسئلے سے متعلق آگہی اور قانونی امداد فراہم کرنے کا پاکستان و برطانیہ میں ’ایک قابلِ قدر کام کر رہی ہیں‘۔

تفصیلی انٹرویو سننے کے لیے، آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:


Your browser doesn’t support HTML5

کشور فاکنر کا انٹرویو