ایران کے جوہری تنازع کے حل میں مدد کے لیے ترکی کی پیش کش

ایران کے اتحادی ترکی نے ایران کے جوہری پروگرام پر اقوامِ متحدہ اور تہران کے درمیان تنازع کے کسی تصفیے کے لیے ثالثی کی پیش کش کی ہے۔

ترک وزیرِ خارجہ احمد داؤد اوغلو نے کہا ہے کہ اُن کا ملک یورینیم کے تبادلے کے ایک پروگرام میں ثالثی کرنے کے لیے تیار ہے۔

‘جوہری تبادلے کا سمجھوتہ’ نامی اس پروگرام کے تحت ایران اپنے کم افزودہ یورینیم کو مزید افزودہ کرنے اور ایندھن کی سلاخوں میں تبدیل کرنے کے لیے بیرونِ ملک بھیجے گا۔ایران اس سمجھوتے کو ابھی تک رد کررہا ہے اور اس کی بجائے اُس نے تجویز کیا ہے کہ یورینیم کو افزودہ کرنے اور ایندھن میں تبدیل کرنے کا کام ایرانی سر زمین ہی پر کیا جائے۔

ترک وزیرِ خارجہ نے نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب منوچہر متّکی کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےجوہری محاذ آرائى کے کسی سفارتی حل کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکہ ایران کے جوہری پروگرام کی بِنا پر اُس ملک کے خلاف اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی چوتھی قسط کی منظوری کے لیےکوششوں کی قیادت کررہا ہے۔عالمی طاقتوں کا خیال ہے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری اسلحہ تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔لیکن ایران کا اصرار ہے کہ اُس کا پروگرام، غیر فوجی مقاصد کے لیے ایک پُر امن پروگرام ہے۔