اقوامِ متحدہ کی پابندیاں کاغذ کابے کار ٹکڑا ہیں: احمدی نژاد

افراط زر کا شکار ایرانی معیشت

ایرانی صدر نے تہران میں ہونےوالی ایک تقریب میں اقوامِ متحدہ کی طرف سےاپنےملک کےخلاف عائد حالیہ پابندیوں کو مسترد کیا، نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کےقتلِ عام اورامریکہ کے خلاف2001ء کے دہشت گردحملوں پرشک کا اظہار کیا۔

ہفتےکو صحافت کے قومی دِن کے موقعےپراپنےخطاب میں محمود احمدی نژاد نےاقوامِ ٕمتحدہ کی سلامتی کونسل کے پابندیوں کے چوتھے دور کوکاغذ کا ردی ٹکڑا قرار دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسےمغربی رہنما ‘احمق’ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ پابندیوں سےاُن کی حکومت پردباؤ بڑھے گا۔

ابلاغ کےحقوق کےگروپ ‘رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز’نے مسٹراحمدی نژاد کو آزادی صحافت کے لیےتباہ کار قرار دیا ہے۔

اُس کا کہنا ہے کہ اُن کی انتظامیہ نے 100سے زیادہ صحافیوں کو گرفتار کیا ہےاور 50کےلگ بھگ دوسروں کو ایران سے بھاگ نکلنے پر مجبور کیا ہے، جو اختلافِ رائے کےخلاف جاری کارروائی کا ایک حصہ ہے، جو گذشتہ سال ہونے والے متنازع انتخابات کے بعد شروع کیا گیا۔

اقوإمِ متحدہ کی طرف سےتعزیرات عائد کرنےکا مقصد ایران پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ اُسے یورینیم کی افزودگی سےروکا جائے، جس عمل کے بارے میں مغربی طاقتوں کو ڈر ہے اُسےجوہری ہتھیار بنانے لیےاستعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔

مسٹر احمدی نژاد نے ‘ہولوکاسٹ’ کے وجود سےایک بار پھر انکار کیا، یہ کہتے ہوئے کہ اُسے اِس لیے گھڑا گیا تھا تاکہ یہودیوں کو مظلوم کے طور پر پیش کیا جائےاوراسرائیل کےوجود کو جائز قرار دیا جائے۔

اپنی تقریر میں ایرانی صدر نے مغربی میڈیا پر الزام عائد کیا کہ اُس نے11ستمبر 2001ء کے امریکہ کےحملوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا تاکہ امریکی قیادت میں افغانستان اور عراق پر حملے کا جواز پیش کیا جاسکے۔

مسٹر احمدی نژاد نے یہ بھی کہا کہ 11ستمبر کے حملوں میں کوئی صیہونی ہلاک نہیں ہوا تھا۔ اِن حملوں میں ہلاک ہونے والے تقریباً 3000افراد کی فہرست انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔ اُن میں سے پانچ اسرائیلی تھے۔

اپنی تقریر میں ایرانی صدر نے صحافیوں کے حقوق کے اپنے ریکارڈ کا دفاع کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران اُن کی حکومت نے صحافیوں کے خلاف کوئی سخت اقدامات نہیں کیے۔