ایٹمی ہتھیار کبھی نہیں بنائیں گے: ایرانی صدر کا اعلان

ایران کے صدر حسن روحانی

صدر روحانی کا کہنا تھا کہ ایران نے کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں اور وہ کسی بھی حالت میں ’’ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول کی کوشش نہیں کرے گا‘‘۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کا ملک کبھی بھی ایٹم بم بنانے کی کوشش نہیں کرے گا۔

یہ بیان نو منتخب ایرانی صدر کی طرف سے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب ایک اور اشارہ ہے۔

امریکی ٹی وی ’این بی سی‘ کو تہران سے دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر روحانی کا کہنا تھا کہ ایران نے کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں اور وہ کسی بھی حالت میں ’’ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول کی کوشش نہیں کرے گا‘‘۔

ایران اس بات پر مصر رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے لیکن امریکہ اور اس کے بعض اتحادی اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے اس ملک کے خلاف مختلف تعزیرات عائد کرتے رہے ہیں۔

جون میں صدر منتخب ہونے والے روحانی کو ان کے پیش رو محمود احمدی نژاد کی نسبت اعتدال پسند تصور کیا جاتا ہے۔ وہ یہ مشورہ دیتے آئے ہیں کہ ایران کو مغرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے چاہیئں۔

واشنگٹن میں بعض حلقے اس پر یہ کہہ کر تذبذب کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ایران میں طاقت کا اصل منبہ رہبر اعلیٰٰ آیت اللہ علی خامنہ ای ہیں۔ لیکن مسٹر روحانی کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے پاس جوہری معاملے کے حل کے لیے ’’مکمل اختیار اور طاقت‘‘ ہے۔

ایران نے ایک روز قبل 11 سیاسی قیدیوں کو بھی رہا کیا تھا جن میں انسانی حقوق کی ایک وکیل نسرین صتودے بھی شامل ہیں۔ انھوں نے حزب مخالف کے کارکنوں کا دفاع کیا تھا اور وہ تین سال سے قید میں تھیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے صدر روحانی کی طرف سے اپنی انتخابی مہم میں کیے جانے والے وعدوں کا ذکر کیا جس میں انھوں نے ’’تمام ایرانیوں کے لیے آزادی کا عزم‘‘ کیا تھا۔

محکمہ خارجہ نے صدر روحانی پر زور دیا کہ وہ ’’ایرانی عوام سے کیے گئے وعدوں کا پاس کریں‘‘ اور ملک میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی سمیت انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنائیں۔