ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، یورپی یونین دباؤ برقرار رکھے: عبادی

شیریں عبادی

نوبیل امن انعام یافتہ ایرانی وکیل شیریں عبادی نے بدھ کے روز یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تناظر میں حکام پر دباؤ برقرار رکھے۔عبادی نے یورپی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ایران کے لیے امداد اور ایران کے ساتھ معاہدوں کے سلسلے میں، اس کو بین الاقوامی قواعد کے احترام کا پابند بنانے کے لیے اس پر دباؤ برقرار رکھا جائے وگرنہ اس رقم سے ایرانی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘‘۔

عبادی نے 2003 میں نوبیل انعام جیتا تھا اور اب جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تہران میں حکام کے خلاف ’’پابندیاں کام کرتی ہیں‘‘۔

انہوں نے یورپی یونین کے قانون سازوں سے کہا کہ ’’اس حکومت سے شکست تسلیم نہ کریں۔‘‘

یورپی یونین نے 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے ردعمل میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف شدید کریک ڈاؤن کی وجہ سے ایرانی حکام پر مرحلہ وار پابندیاں عائد کی ہیں۔مہسا امینی کی موت گزشتہ ستمبر میں تہران میں پولیس کی تحویل میں ہوئی تھی ۔ انہیں ایران میں خواتین کے لیے مقررہ لازمی ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مہسا امینی کی موت پر ایرانی خواتین کا احتجاج

جرمنی اور ہالینڈ کی جانب سے مطالبات کے باوجود 27 ممالک پر مشتمل یورپی بلاک نے اب تک ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد نہیں کیا ۔لیکن عبادی نے واضح طور پر کہا کہ ’’پاسداران انقلاب ایک دہشت گرد گروپ ہے‘‘۔

انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ ’’ وہ بھی سرکاری طور پر ایسا کہیں۔ ‘‘ ا

انہوں نے کہا کہ امینی کی موت پر مظاہروں کے آغاز کے بعد سے اب تک ’’کم از کم پانچ سو افراد ہلاک‘‘ ہوئے اور 22 ہزار سے زیادہ کو قید کیا گیا۔

SEE ALSO: طالبات کو زہر دینے کے واقعات میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں، ایرانی صدر

عبادی کا خطاب ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب یورپی پارلیمنٹ میں ایران کے بارے میں ایک قرارداد پر ووٹنگ کی جا رہی ہے جس کا تعلق خصوصاً ا سکول کی ہزاروں طالبات کو پراسرارطور پر زہر دینے کے معاملے سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ایران میں بنیادی حقوق کی انتہائی خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہ کریں۔‘‘

عبادی نے ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کی وجہ سے ملک میں غربت ہے۔ ان کے مطابق اس کی وجہ حکام کی طرف سے ’’فنڈز کا غلط استعمال‘‘ اور ’’ناقص اقتصادی پالیسیاں‘‘ ہیں ۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’جمہوریت ایران کے مستقبل کی کلید ہے، یہ پورے خطے میں امن اور استحکام کی ضمانت ہے، اور یہ آپ کے مفاد میں بھی ہے‘‘۔

عبادی کہتی ہیں کہ ’’اگر ایران میں جمہوریت قائم ہو تی ہے تو آپ کے ملک میں (وہاں سے آنے والے) تارکین وطن کی تعداد بھی کم ہوجائے گی۔‘‘

اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے