عراق میں شدت پسندوں کی کارروائیوں میں تیزی

اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اب تک ساڑھے چار ہزار لوگ تشدد کی کارروائیوں میں مارے جا چکے ہیں۔

شدت پسندوں کے موصل پر قبضے کے بعد وہاں سے کم ازکم پانچ لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہونے پر مجبور ہوئے۔

ایک سکیورٹی اہلکار نقل مکانی پر مجبور افراد کی تلاشی لے رہا ہے۔

شدت پسند شام اور عراق کے سنی اکثریتی علاقوں پر مشتمل ایک علیحدہ ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں ان کے بقول شریعت کا نفاذ کیا جاسکے۔

سلامتی کونسل کے ارکان کا کہنا تھا کہ دہشت اور تشدد کا کوئی اقدام عراق کی جمہوریت اور امن کی طرف سفر کو واپس نہیں موڑ سکتا۔

عراق کے متعدد شہروں پر قبضہ کرنے والے شدت پسندوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ دارالحکومت بغداد کی طرف سے پیش قدمی کر رہے ہیں۔

شدت پسندوں کا تعلق دولتِ اسلامیہ عراق والشام (آئی ایس آئی ایس) سے ہے۔ اس تنظیم کو القاعدہ کی شاخ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

عراق میں امن و امان کی صورتحال کئی سالوں سے خراب ہی چلی آرہی تھی لیکن اس میں گزشتہ سال سے شدت دیکھنے میں آئی۔