شام میں دولتِ اسلامیہ کی پیش قدمی روکنے کی اپیل

فائل

دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے ترکی کے ساتھ واقع کے شمالی شہر کوبانی کا گزشتہ کئی دنوں سے گھیراؤ کر رکھا ہے۔

عراق کے نیم خود مختار علاقے کردستان کے صدر مسعود برزانی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ شام کے کرد اکثریتی شہر کو دولتِ اسلامیہ سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔

دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے شام کی ترکی کے ساتھ واقع شمالی سرحد کے نزدیک کوبانی نامی شہر کا گزشتہ کئی دنوں سے گھیراؤ کر رکھا ہے۔

شام کےاس شہر کو عین العرب بھی کہا جاتا ہے اور یہاں کی اکثریتی آبادی کرد النسل ہے۔ جنگجووں نے شہر کے نواح میں واقع کم از کم 21 دیہات پر بھی قبضہ کرلیاہے۔

سنی شدت پسند جنگجووں کے حملے کے خطرے کے پیشِ نظر شہر سے آبادی کا انخلا شروع ہوگیا ہے اور اب تک ہزاروں کرد باشندے ترکی کی سرحد عبور کرکے پناہ حاصل کرچکے ہیں۔

جمعے کو اپنے ایک بیان میں عراقی کردستان کے صدر نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ کوبانی شہر اور وہاں کے باسیوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔

اپنے بیان میں مسعود برزانی نے کہا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجو جہاں بھی موجود ہیں انہیں نشانہ بنا کر تباہ کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ شام کی کرد آبادی نے ملک میں ساڑھے تین سال سے جاری خا نہ جنگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شام کے شمال مشرقی علاقوں کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے جس نے انہیں شدت پسندوں – خصوصاً دولتِ اسلامیہ - کے حملوں سے محفوظ رہنے میں مدد دی ہے۔

گزشتہ ماہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کی عراقی کردستان کی جانب پیش قدمی کے بعد امریکہ نے عراق میں شدت پسند تنظیم کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہیں۔

جمعے کو فرانس کے صدر فرانسس اولاں نے بھی اعلان کیا ہے کہ عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف جاری امریکی فضائی حملوں میں ان کا ملک بھی شریک ہوگیا ہے اور جمعے کو فرانسیسی جنگی طیاروں نے شدت پسندوں پر پہلا کامیاب حملہ کیا ہے۔