پاکستان ریلوے کا معلوماتی عجائب گھر

اسلام آباد کے نواح میں گولڑہ ریلوے سٹیشن پر محکمہ ریل نے ایک عجائب گھر بنایا ہے۔

اس عجائب گھر میں برصغیر میں ریل کی آمد اور اس دور میں استعمال ہونے والی مختلف چیزوں کو محفوظ کیا گیا ہے۔

آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ریلوے کی جس سیلون کار میں سفر کیا کرتے تھے اس کے ہیٹر، پنکھے اور برتن جن پر برٹش ایمپائر کا مونو گرام بنا ہوا ہے ،یہاں محفوظ ہیں۔

ایک خاتون عجائب گھر کے شوکیس میں رکھی ہوئی چیزوں کو دیکھ رہی ہے۔

یہ عجائب گھر 2003ء میں یورپی یونین کے تعاون سے بنایا گیا۔

عجائب گھر کے بظاہر ایک چھوٹے سے ہال میں برصغیر میں ریلوے کی تقریباً ایک سوسال سے زائد پرانی تاریخ محفوظ ہے۔

گولڑہ جنکشن پر ہی ایک اور دلچسپ بورڈ نظر آیا جس پر ہندی اور اردو میں عبارت کے علاوہ تصویریں بھی بنی ہوئی تھیں۔

نارتھ ویسٹرن ریلوے میں محافظوں کے زیر استعمال بندوقیں بھی موجود ہیں۔

1860ء کی دہائی میں کراچی سے کوٹری تک شروع ہونے والی اولین ریلوے لائن کو آہستہ آہستہ وسعت دی گئی اور پھر 1890ء سے 1910ء تک پشاور کے لیے ریلوے لائن مکمل کی گئی۔

دارالحکومت اسلام آباد کے نواح میں سو سال سے زائد پرانا گولڑہ شریف جنکشن واقع ہے۔

برصغیر دور کے مختلف آلات دیکھنے والوں کو اس دور کی یاد دلاتا ہے جب ریل کا سفر کچھ لوگوں کے لیے رومانویت سے بھرپور ہوتا تھا۔

اس دور کی گھڑیاں ، مختلف آلات،لیمپس،گزٹس،ٹائم ٹیبل اور دیگر سامان دیکھنے والوں کو اس دور کی یاد دلاتا ہے۔

پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والا کیمٹو میٹربھی نظر آیا جو اس جدید مواصلاتی دور میں بسنے والوں کے لیے ایک اچھوتی دلچسپی کاسامان ہے۔

عجائب گھر کی سیر سے جہاں ہماری معلومات میں بہت اضافہ ہوا وہیں تاریخ کے آئینے میں جھانکنے کا موقع بھی ملا۔