اسرائیل: بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی رہنما جیل سے رہا

فائل فوٹو

37 سالہ عدنان 4 مئی سے بھوک ہڑتال پر تھے اور ان کی حالت تشویشناک ہونے کے بعد انہیں اسپتال داخل کروا دیا گیا تھا۔

اسرائیل نے اتوار کو فلسطینی اسلامی جہاد کے رہنما خضر عدنان کو جیل سے رہا کر دیا ہے۔ مغربی کنارے میں اسلامی جہاد کے ذرائع کے مطابق انہیں گزشتہ ماہ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت رہا کیا گیا جس میں انہوں نے اپنی 56 روزہ بھوک ہڑتال ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

فلسطینی عوام عدنان کی بھوک ہڑتال سے اسرائیلی حراستوں کے خلاف’’خالی پیٹوں کی جنگ‘‘ کے لیے متحرک ہوئے تھے، اور طرفین کو ڈر تھا کہ ان کی موت غزہ میں قائم کمزور جنگ بندی کو متاثر کر سکتی ہے یا تشدد کو جنم دے سکتی ہے۔

37 سالہ عدنان 4 مئی سے بھوک ہڑتال پر تھے اور ان کی حالت تشویشناک ہونے کے بعد انہیں اسپتال داخل کروا دیا گیا تھا۔ اسرائیل نے انہیں اتوار کی صبح متفقہ تاریخ پر رہا کر دیا۔

اسرائیل نے عدنان کو گزشتہ جولائی دسویں مرتبہ گرفتار کیا تھا۔ انہیں بغیر مقدمے کے ’انتظامی حراست‘ میں رکھا گیا تھا، جو بقول اسرائیل کے تشدد روکنے کا ایک طریقہ ہے۔

مغربی کنارے کے شہر جنین سے تعلق رکھنے والے چھ بچوں کے والد عدنان نے 2012ء میں بھی طویل بھوک ہڑتال کی تھی جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ ان کی رہائی کی خوشی میں ان کے آبائی شہر جنین میں جشن منایا گیا۔

اسرائیل نے بھوک ہڑتال کو روکنے کے لیے قیدیوں کو زبردستی کھانا کھلانے کے لیے قانون سازی کرنے کی کوشش کی تھی، مگر اسے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اسرائیل کے ڈاکٹروں کی یونین نے مجوزہ قانون کی یہ کہہ کر مذمت کی تھی کہ یہ اخلاقی اقدار کے منافی ہے۔

عدنان مغربی کنارے میں اسلامی جہاد کی مشہور شخصیت ہیں۔ مغربی کنارے کے ایک بڑے حصے پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے بعد قبضہ کر لیا تھا جہاں فلسطینی ایک آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔