جب تک ضرورت ہوئی غزہ پر حملے جاری رہیں گے، اسرائیل

اسرائیلی وزیرِا عظم نے اعلان کیا کہ ان کا ملک لاپتا فوجی اہلکار کو وطن واپس لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

اسرائیلی وزیرِا عظم نے اسرائیلی شہریوں سے وعدہ کیا کہ ان کی فوج انہیں ان کا "چین اور سکون ضرور لوٹائے گی" چاہے اس میں کتنا ہی وقت اور کوشش کیوں نہ صرف ہو۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک جب تک ضرورت ہوئی غزہ پر حملے جاری رکھے گا۔

ہفتے کو ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے اسرائیلی سرحد کے آر پار کھودی جانے والی 'حماس' کی تمام سرنگوں کو تباہ کرکے رہے گی اور جب تک اسرائیل کی سلامتی کا تقاضا ہوا، اسرائیلی فوجی غزہ میں موجود رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے جتنا وقت اور طاقت بھی درکار ہوئی، ان کا ملک اس سے دریغ نہیں کرے گا۔

نیتن یاہو کے اس بیان سے قبل ہفتے کو اسرائیل نے اپنا وفد مصر نہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا جسے وہاں غزہ میں مجوزہ جنگ بندی کے معاملے پر فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کرنا تھے۔

اسرائیلی حکام کے بقول اس نے مجوزہ مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا قدم حماس کی جانب سے 72 گھنٹوں کی جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کے ردِ عمل میں اٹھایا ہے۔

اسرائیلِ حکومت کے مطابق جمعے کو جنگ بندی موثر ہونے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد ہی غزہ میں سرنگیں تلاش کرنے والے اس کے ایک فوجی دستے پر 'حماس' کے جنگجووں نے حملہ کرکے دو اہلکاروں کو قتل اور ایک کو اغوا کرلیا تھا۔

واقعے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ پر شدید بمباری دوبارہ شروع کردی تھی جس کا سلسلہ ہفتے کو بھی جاری رہا۔

'حماس' نے اسرائیلی فوجی کو اغوا کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے اسرائیلی فوجی حملے کے بعد جائے واقعہ پر کی جانے والی اسرائیلی بمباری ہی سے ہلاک ہوگیا ہو۔

ہفتے کو اپنی خطاب میں اسرائیلی وزیرِا عظم نے اعلان کیا کہ ان کا ملک لاپتا فوجی اہلکار کو وطن واپس لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

انہوں نے 'حماس' کو خبردار کیا کہ اگر اس نے غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بند نہ کیا تو اسے ان حملوں کی "ناقابلِ برداشت" قیمت چکانا پڑے گی۔

نیتن یاہو نے اسرائیلی شہریوں سے وعدہ کیا کہ ان کی فوج انہیں ان کا "چین اور سکون ضرور لوٹائے گی" چاہے اس میں کتنا ہی وقت اور کوشش کیوں نہ صرف ہو۔

انہوں نے فلسطینی جنگجووں کے خلاف جنگ کے دوران برداشت اور اتحاد کا مظاہرہ کرنے پر اسرائیلی قوم کا شکریہ ادا کیااور فوجی کارروائی کے دوران نقصان اٹھانے پر غزہ کے عام فلسطینی شہریوں سے معذرت بھی کی۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا کہ ان کے ملک کی غزہ میں بسنے والے عام فلسطینیوں سے کوئی دشمنی نہیں بلکہ ان کی لڑائی اسرائیل پر حملے کرنے والے جنگجووں کے خلاف ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے "غزہ کے عام شہریوں کی مدد اور فلسطینی علاقے کی تعمیرِ نو میں معاونت" کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے امریکہ اور یورپی رہنماؤں کی جانب سے "میزائلوں اور سرنگوں کو تباہ کرنے کے اسرائیلی حق" کو تسلیم کرنے اور اس کا دفاع کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔

دریں اثنا اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے غزہ سے اسرائیل میں داخلے کے لیے کھودی جانے والی سرنگوں کو تباہ کرنے کا اپنا ہدف تقریباً حاصل کرلیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے مغربی ذرائع ابلاغ کوبتایا ہے کہ غزہ کے سرحدی علاقوں میں موجود اسرائیلی فوجی دستے اب تک31 سرنگیں تباہ کرچکے ہیں جو 'حماس' کے جنگجووں نے غزہ سے اسرائیل میں داخل ہونے کے لیے کھودی تھیں۔

سرنگوں کو تلاش کرکے تباہ کرنے کے آپریشن کے دوران فلسطینی جنگجووں کے حملوں میں اسرائیل کے اب تک 63 فوجی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب غزہ پر آٹھ جولائی سے جاری اسرائیلی بمباری سے مرنےو الے فلسطینیوں کی تعداد 1600 سے تجاوز کرگئی ہے جن میں اکثریت عام شہریوں، عورتوں اور بچوں کی ہے۔