بھارت کے معروف کاروباری گروپ 'ٹاٹا' کی زیورات بنانے والی ذیلی کمپنی 'تنیشق' نے اعتراضات اور دھمکیوں کے بعد ہندو، مسلم اتحاد پر مبنی اشتہار ہٹا دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جیولری کمپنی کے اشتہار میں گود بھرائی کی رسم کے دوران ہندو دلہن کے مسلمان سسرال والوں کو ہندو رسم و رواج کے تحت خوشی مناتے دکھایا گیا ہے۔
اشتہار میں بہو اپنی ساس سے پوچھتی ہے کہ "یہ رسم تو آپ کے گھر میں نہیں ہوتی ناں؟ اس پر ساس جواب دیتی ہے کہ 'بیٹی کو خوش رکھنے کی رسم تو ہر گھر میں منائی جاتی ہے۔"
مغربی گجرات کے شہر گاندھی دم میں 'تنیشق' کے ایک نمائندے نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ سینکڑوں دھمکی آمیز فون کالز موصول ہونے کے بعد اسٹور کے باہر معذرت پر مبنی نوٹس لگا دیا گیا ہے۔
پیر کو لگائے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 'تنیشق' اس نامناسب اشتہار کے باعث ہندو کمیونٹی کے جذبات مجروح کرنے پر معذرت خواہ ہے۔
جمعے کو جیسے ہی اشتہار ٹی وی پر نشر ہوا، سوشل میڈیا پر کمپنی کا بائیکاٹ ٹرینڈ ہونے لگا۔ جب کہ کچھ لوگوں نے تو کمپنی پر جہاد سے محبت کو فروغ دینے کا الزام بھی عائد کر ڈالا۔
What a shame! @TanishqJewelry promoting love Jihad Once a lady marries a Muslim man let alone jewellery she won%27t be even allowed to wear anything other than the black burkha that covers her from head to toe. pic.twitter.com/tJUlf3SnxO
— Atul Ahuja (@atulahuja_) October 11, 2020
اشتہار کو واپس لیے جانے کے باوجود اس پر تنقید کی جا رہی ہے کہ کمپنی کا شدت پسندوں کی جانب جھکاؤ ہے۔
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ اس اشتہار کی وجہ سے جیولری اسٹور میں متعدد کالز کی گئیں، لیکن اس پر حملہ یا املاک کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش نہیں ہوئی۔
سال 2019 کے انتخابات میں ٹاٹا گروپ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا سب سے بڑا ڈونر تھا، جب کہ یہی گروپ حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کو بھی چندہ دیتا رہا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کے نقادوں کا کہنا ہے کہ جب سے قوم پرست ہندو جماعت بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، تب سے ہی صدیوں پرانے ثقافتی تنوع اور بین المذاہب ہم آہنگی کو نقصان پہنچا ہے۔
بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کی شرح 15 فی صد کے لگ بھگ ہے۔ دونوں مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان شادیوں کا سلسلہ برسوں پرانا ہے، لیکن ملک کے بہت سے حصوں میں ابھی بھی اسے معیوب سمجھا جاتا ہے۔
سن 2019 میں بھی کپڑے دھونے کے لیے استعمال ہونے والے پاؤڈر کے ایک اشتہار کو بھی اسی نوعیت کے اعتراضات پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ادھر 'ایڈورٹائزنگ اسٹینڈرڈ کونسل آف انڈیا' نے مذکورہ اشتہار سے متعلق ملنے والی شکایت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کسی بھی قسم کے قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو رہی۔
The Advertising Standards Council of India has rejected a complaint against a #Tanishq advertisement for “promoting communal intermingling”, saying there is no violation of ASCI codes of honesty, truthfulness and decency in advertisinghttps://t.co/r8UCXeyPxW
— The Hindu (@the_hindu) October 14, 2020
اگرچہ اس اشتہاری مہم کو روک دیا گیا ہے لیکن سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس پر اب بھی ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ شوبز سے جڑی شخصیات بھی اس معاملے پر اظہار خیال کر رہی ہیں۔
اداکارہ کونکنا سین شرما نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مجھے تو یہ اشتہار بہت پسند ہے۔ آپ بھی اسے شیئر کریں۔
I like this ad. Keep sharing. Wish Tanishq wouldn’t bow down to petty, paid trolls. Ignore the haters. https://t.co/KeFATBe1bm
— Konkona Sensharma (@konkonas) October 13, 2020
چیتن بھگت نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ 'تنیشق' ہم میں سے کچھ روزانہ ٹرولنگ کرتے رہتے ہیں، ہم ان سے نمٹتے ہیں اور آگے بڑھ جاتے ہیں۔ اگر آپ جانتے ہیں کہ آپ صحیح ہیں اور بطور کمپنی لوگوں کا آپ پر بھروسہ ہے تو ڈٹے رہیں۔
'غنڈوں کو ہندوستانی اتحاد، تخلیقی صلاحیتوں اور اظہارِ خیال کو پامال نہ کرنے دیں'۔
Dear #tanishq, most people attacking you can’t afford you anyway.And given where their thinking will take this economy, they soon won’t have jobs and hence definitely won’t able to buy anything from #tanishq in the future too. Don’t worry about them.
— Chetan Bhagat (@chetan_bhagat) October 13, 2020
ایک اور صارف رادھا رمن داس نے لکھا ہے کہ یہ معافی نہیں بلکہ زیادہ توہین ہے کہ عملے اور اسٹورز کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے اشتہار واپس لے لیا۔ نہیں 'تنیشق' ہم فسادی نہیں ہیں۔ ہندو آپ سے خریداری بند کر دیں گے تاکہ آپ دیوالیہ ہو جائیں۔