جنوبی ایشیا میں داعش کی موجودگی کے شواہد واضح نہیں: تجزیہ کار

  • بہجت جیلانی

فائل

تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ داعش یا کوئی اور دہشت گرد گروپ اور تنظیمیں یکایک کھل کر سامنے نہیں آتیں، نہی وہ اس کی ضرورت محسوس کرتی ہیں

خبروں اور تازہ اطلاعات پر مبنی ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام، ’جہاں رنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے، تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت، افغانستان اور بنگلہ دیش میں داعش کی موجودگی کے شواہد ابھی واضح طور پر سامنے نہیں آئے۔

وضاحت بیان کرتے ہوئے، تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ داعش یا کوئی اور دہشت گرد گروپ اور تنظیمیں یکایک کھل کر سامنے نہیں آتیں، نہی وہ اس کی ضرورت محسوس کرتی ہیں۔

تاہم، بقول اُن کے، ’اُنھیں بتدریج علاقے میں موجود انتہا پسندوں کی در پردہ حمایت حاصل ہوجاتی ہے، اور انہی کے بل بوتے پر، یہ اپنی کارروائیاں کرتی رہتی ہیں‘۔

پروگرام میں شامل تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’داعش مذہبی اور فرقہ وارانہ نفاق سے فائدہ اٹھا کر پھلتی پھولتی ہے اور مقامی گروپوں کی مدد سے مالی وسائل حاصل کرتی ہے‘۔

پروگرام میں حصہ لینے والے تجزیہ کار تھے: کنگز کالج، لندن سے تعلق رکھنے والے، سنگین شاہ؛ تحقیق داں عارف لودھی اور رسالے ’ویسٹرن افیئرز‘ کے ایڈیٹر، منظر وسیم۔

تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل وڈیو رپورٹ پر کلک کیجئے:

Your browser doesn’t support HTML5

ریڈیو آن ٹی وی

۔