نئی تعمیرات میں گم ہو رہی ہے ایک تاریخی یادگار

گنبد کے پس منظر سے جھانکتا ”فیڈریشن ہاوٴس“۔ جدید اور قدیم وقت کی ایک جھلک

گنبد کا اوپری حصہ اور اس پر بنا ہوا ایک گلدستہ جو پارسی طرز تعمیر سے ملتا جھلتا ہے

عمارت کے پلرز پر کوئلے سے رقم چند دوستوں کے نام اور پتے

 

عمارت کی سیڑھیوں پر بنی قدیم طرز کی جالیاں

جہانگیر کوٹھاری پریڈ کا مرکزی حصہ جس پر ایک بڑا گنبد تعمیر ہے جو صدیوں سے سخت موسموں کو جھیل رہا ہے۔

اکیس مارچ 1921ء کی نشاندہی کرتی ایک اور تختی جس سے عمارت کی مختصر مگر جامع تاریخ کی ایک جھلک موجود ہے

پانچ جنوری 1920ء کو نصب کی جانے سنگ مرمرکی تختی جوآج بھی ’انگریز ی سرکار ‘کی یاد دلارہی ہے
 

جہانگیر کوٹھاری پریڈ سے سمندر کے کنارے تک سیٹرھی در سیڑھی اترتا طویل راستہ جو اب باغ ابن قاسم کے وسط میں آگیا ہے ۔

گنبد کے پس منظر سے جھانکتا ”فیڈریشن ہاوٴس“۔ جدید اور قدیم وقت کی ایک جھلک

عمارت کا بلندوبالا دروازہ جس کے برابر میں ہی تاریخی مندر کا گیٹ بھی نظرا ٓرہا ہے ۔

سن 2007میں تاریخی عمارت کے گرد وسیع و عریض باغ ابن قاسم تعمیر ہوا تو ناظم شہر نے اپنے نام کی تختی نصب کرادی

شہر کی سب سے بلند اور جدید عمارت جس سے آگے جہانگیر کوٹھاری پریڈ کے تاریخی دروازے کا قد بھی ’چھوٹا ‘ہوگیا ہے

جدید ترین شاپنگ مالز اور آسمان سے باتیں کرتی عمارتوں، زمین کے دن دگنی اور رات چوگنی بڑھتی قیمتوں اور کرایوں کے سبب کراچی کا ساحل ’عام آدمی‘ کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے