کراچی: فوج بلانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا

شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے، جبکہ تاجروں نے بدھ سے بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوابرائے تاوان جیسے بڑھتے ہوئے جرائم کے خلاف مہم تیز کردی ہے
کراچی میں تاجربرادری کی جانب سے فوج بلانے اور شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے کامطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے جبکہ تاجروں نے بدھ سے بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوابرائے تاوان جیسے بڑھتے ہوئے جرائم کے خلاف مہم تیز کردی ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹس، کورنگی انڈسٹریل ایریا اور نیو کراچی صنعتی زون سمیت تمام بڑی مارکیٹس اور تجارتی مراکز میں احتجاجی بینرز اور 3نومبر کو مکمل ہڑتال کرنے کے اعلانات آویزاں کردیئے گئے ہیں۔ احتجاجی بینزرز میں حکومت سے تاجروں کے تحفظ اور بھتہ خوری کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے کی اپیلیں درج ہیں۔

آل کراچی انڈسٹریل ایلائنس کے سربراہ اور کورنگی ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سابق چیئرمین میاں محمد زاہد حسین نے اس حوالے سے وائس آف امریکہ کے نمائندے سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ ان کی تنظیم نے تاجروں کی ایک اور تنظیم کے ساتھ ملکر شہر بھر کے بازاروں اور صنعتی علاقوں میں یہ بینر آویزاں کئے ہیں۔ ان میں سے کچھ بینرز کالے رنگ کے ہیں جس کا مقصد کراچی میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ کراچی میں فوج بلانے کا مطالبہ دستبرداری کے لئے نہیں کیا گیا۔ ’یہ مطالبہ اس وقت تک کیا جاتارہے گا جب تک کہ بھتہ خوری اور امن وامان کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا‘۔

میاں زاہد حسین کے بقول، پولیس شہر میں نہ تو امن و امان کا مسئلہ حل کرسکتی ہے اور نہ ہی وہ فوج کی طرح ناجائز اسلحہ کی تلاش میں آپریشن کرسکتی ہے، کیونکہ اس پر سیاسی اثر و رسوخ غالب آجاتاہے۔ رہی بات رینجرز کی تو ہم نے ان کی آمد کا بھی خیر مقدم کیا تھا لیکن حالات گواہ ہیں کہ رینجرز بھی اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔


زاہد حسن کا مزید کہنا تھا کہ فوج کو مستقل طور پر شہرمیں نہیں رکھا جاسکتا کیوں کہ فوج ہوتی ہی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ہے۔ اُن کے بقول، ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ فوج آئے، نو گو ایریاز ختم کرے اور بغیر کسی سیاسی اثرو رسوخ میں آئے شہر کو اسلحہ سے پاک کردے تاکہ یہاں امن قائم ہو سکے اور تاجر برادری و دیگر افراد چین سے رہ سکیں‘۔

’لہذا، تاجر برادری کا حتمی فیصلہ یہی ہے کہ شہر کو فوج کے ہاتھوں ناجائز اسلحہ سے پاک کرایا جائے
‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا انجام یہ ہے کہ آج تاجروں اور صنعت کاروں نے اپنی فیکٹریوں میں بھی جانا کم کردیا ہے۔ ’انہیں اب ہر گھڑی یہی دھڑکا لگا رہتا ہے کہ جانے کب انہیں بھی بھتے کی پرچی موصول ہوجائے‘۔

دوسری جانب، کراچی کے علاقے منگھوپیر میں بدھ کو ہی سی آئی ڈی اور سی پی ایل سی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے بھتہ وصولی کے لئے آنے والے کالعدم تحریک طالبان کے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ سی آئی ڈی کے انسداد ہشت گردی سیل کے مطابق منگھوپیر کے علاقے میں پولیس مقابلے کے بعد 50 لاکھ روپے بھتے کی رقم وصول کرنے کے لئے آنے والے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم خان کے مطابق گرفتار ملزمان میں نعمت محسود ،باقی محسود، اور حمید اللہ محسود شامل ہیں جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔ملزمان نے آٹو موبائل کے ایک تاجر سے 50 لاکھ روپے بھتہ وصول کرنے کے لئے پرچی بھیجی تھی۔ ملزمان جیسے ہی بھتے کی وصولی کی غرض سے تاجر کے پاس پہنچے سی آئی ڈی نے انہیں مقابلے کے بعد قابو میں کرلیا۔

تاجروں کی ایک اور تنظیم آل کراچی ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے بھی 3نومبر کی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ کراچی بزنس مین اینڈ انڈسٹریل اسٹیٹ کے رہنما سراج قاسم تیلی کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر اور گینگ وار میں ملوث ملزمان نے بھتے کا مطالبہ پورا نہ کرنے والے تاجروں اور دکان داروں کو جان سے مارنا شروع کردیا ہے۔ اُن کے بقول، ’اس وقت بھتے کا ریٹ ایک کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔ ایسے میں تاجر ہڑتال نہ کریں تو کیا کریں

آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کی بنیادی وجہ حکام کا بروقت ایکشن نہ لینا ہے۔ ’اگر حکومت بھتہ خوروں کے خلاف شکایت پر بروقت کارروائی کرتی تو شاید آج یہ نوبت ہی نہ آتی‘۔

عتیق میر کا مزید کہنا تھا کہ، ’اگر3نومبر کی ہڑتال کا بھی حکومت نے کوئی نوٹس نہ لیا تو تاجر برادری 10نومبر کو صوبے بھر میں ہڑتال کرے گی‘۔


مذکورہ تاجرتنظیموں کے نمائندوں کے مطابق گزشتہ چار مہینوں کے دوران 25سے زائد تاجروں اور صنعت کاروں کو مارا جاچکا ہے جبکہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر پرتشدد واقعات میں رواں سال 1800 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تنظیموں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اگر صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو حالات اس بھی سنگین ہوسکتے ہیں۔