ایران کا جوہری پروگرام، کیری کی کانگریس کو بریفنگ

فائل

امریکی کانگریس ایک قانونی مسودے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت تہران کے ساتھ معاہدے کو مسترد یا منظور کرنے کے لئے 60 دن کی مدت دی جائے گی

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی قیادت میں امریکی انتظامیہ نے کیپٹل ہل میں کانگریس اراکین کو ایران ایٹمی معاہدے پر بریفنگ دینے والے ہیں، جس دوران وہ اُن پر زور دیں گے کہ وہ عالمی برادری کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدےکے لئے مزید مہلت دیں۔

وزیر خارجہ کی جانب سے سوموار کی شام اراکین کانگریس کو پوشیدہ بریفنگ دینی ہے، جبکہ اراکین سینٹ کے لئے یہ بریفنگ منگل کو متوقع ہے۔ یہ کوششیں ایران سے سمجھوتے کے نتیجے میں صدر اوبامہ کو پابندیاں اٹھانے کا اختیار دینے کے حوالے سے قانون سازی کی راہ ہموار کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

امریکی کانگریس ایک قانونی مسودے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت تہران کے ساتھ معاہدے کو مسترد یا منظور کرنے کے لئے 60 دن کی مدت دی جائے گی۔

صدر اوبامہ نے اس طرح کے اقدامات کو مذاکرات کے حتمی مرحلے کو نقصان پہچانے کی کوشش قرار دیا ہے، جسے 30 جون تک مکمل کیا جانا ہے، اور ایسے کسی قانون کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی ہے۔

سینیٹ کی خارجہ کمیٹی نےاس ایٹمی معاہدے کی روک تھام کی قانون سازی کے لئے بحث شروع کر رکھی ہے، اور جمعرات کو ووٹنگ کا اعلان کیا ہے۔

صدر کا کہنا ہے کہ، ’وہ ابھی تک یہی سمجھتے ہیں کہ سمجھوتے کے خدو خال پر رضامندی ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے باز رکھنے کا بہترین راستہ ہے اور اگر حتمی معاہدہ سخت نہ ہوا، تو امریکہ اس معاہدے سے باہر آجائے گا‘۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے اس ماہ کے اوائل میں ایک فریم ورک معاہدے پر متفق ہوئے تھے، جس کے بعد ایران اور امریکہ دونوں نے اس معاہدے کی اپنی اپنی توجیہات جاری کی تھیں۔ بعد میں، سرکاری سطح پر تسلیم کیا گیا کہ فریقین اس معاہدے کے جامع دستاویزات پر متفق نہیں ہوئے۔

امریکی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو یقین ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کا حصول ہے، جبکہ ایران مسلسل اس بات پر اصرار کرتا آیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام توانائی کے پُرامن مقاصد کے لئے ہے۔

جان کیری اس ہفتے امریکی وزیر خزانہ جیک لیو اورتوانائی کے وزیر آرنسٹ مونز کے ہمراہ کیپٹل ہل میں اجلاس کرنے والے ہیں۔