پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی قائد خادم حسین رضوی کو سرکاری تحویل میں لے کر سرکاری مہمان خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔
خادم حسین رضوی کو حفاظتی تحویل میں لے کر مہمان خانے منتقل کیا گیا گیا ہے ، اس کاروائ کی ضرورت تحریک لبیک کے 25 نومبر کی احتجاجی کال واپس نہ لینے کی وجہ سے درپیش آئ۔ عوام کی جان و مال اور املاک کی حفاظت حکومت کا اولین فرض ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 23, 2018
اس سے قبل سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پولیس نے خادم حسین رضوی سمیت تحریک لبیک پاکستان کے کئی راہنماؤں اور سرگرم کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے اور ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں تحریک سے وابستہ افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں
تحریک کے کارکنوں نے کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کرنے کی کوشش کی جیسے پولیس نے ناکام بنا دیا۔
فواد چوہدری نے گرفتاری کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ خادم رضوی نے اتوار کی احتجاجی کال واپس لینے سے انکار کر دیا تھا اور لوگوں کو تشدد پر اکسانا شروع کر دیا تھا۔ جس کے بعد امن و امان برقرار رکھنے کے لیے یہ کارروائی کرنی پڑی۔
Govt did it best to convince them but they refused every offer and started to provoke violence. Public is requested to stay peaceful n calm State is responsible to defend finality and respect of Holy Prophet PBUH. Law shall take its course and it cannot be left to individuals.
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 23, 2018
سپریم کورٹ کی جانب سے توہین مذہب کے الزام میں گرفتار آسیہ بی بی کی بریت کے بعد تحریک لبیک نے فیض آباد سمیت ملک بھر میں احتجاجی دھرنے دیے اور اس دوران سرکاری اور نجی املاک کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ احتجاج کے دنوں میں روزمرہ کے معمولات زندگی معطل رہے۔
اگرچہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں امن و امان کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت اقدام کا عندیہ دیا تھا لیکن حکومت کو دھرنا ختم کرانے کے لیے تحریک لبیک کے ساتھ ان کی شرائط پر ایک معاہدہ کرنا پڑا۔ جس میں آسیہ بی بی کا نام اس فہرست میں ڈالنا بھی شامل تھا جنہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
فواد چوہدری نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ہے کہ تحریک لبیک عوام کی جان و مال کے لیے مسلسل ایک خطرہ بن گئی ہے اور مذہب کی آڑ لے کر سیاست کر رہی ہے۔
تحریک لبیک مسلسل عوام کی جان و مال کیلئے خطرہ بن گئ ہےاور مذہب کی آڑ لے کر سیاست کر رہی ہے۔ موجودہ کاروائ کا آسیہ بی بی کے مقدمے سے کوئ تعلق نہیں ، صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے عوام پر امن رہیں اور حکام سے مکملُ تعاون کریں ۔۔۔۔۔
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 23, 2018
تحریک لبیک کا دھرنا ختم کرانے کے لیے حکومت کے معاہدے کے بعد کئی حلقوں سے یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ حکومت توڑ پھوڑ کرنے والوں اور اعلیٰ عدلیہ، شخصیات اور اداروں کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی سے کیوں گریز کر رہی ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی، جو ان دنوں ڈیم کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے کی ایک مہم پر لندن میں ہیں، اسی سلسلے میں تحریک لبیک سے متعلق ایک سوال کیا گیا تھا۔ ٹوئیٹر پر عابد حسین نے اس جانب اشارہ کیا ہے۔
So it appears that Khadim Hussain Rizvi, along with top leadership of TLP, has been arrested from Lahore. Mind goes back to what CJP Saqib Nisar said in London couple of days ago when asked about action against the religious party.https://t.co/Y9Xz803moJ
— Abid Hussain (@abidhussayn) November 23, 2018
حکومتی عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔