کرغیزستان: صدارتی انتخابات میں سابق وزیر اعظم کوسبقت

سابق کرغیزوزیر اعظم اور صدارتی امیدوار، المز بیک ووٹ دیتے ہوئے

کرغیز انتخابی عہدے داروں نے نامکمل غیر سرکاری اعداد و شمار جاری کیے ہیں جِن سے معلوم ہوتا ہے کہ المزبیک اتم بایوف کو 16امیدواروں کی بنسبت برتری حاصل ہے

سنہ 2010کی خونریز شورش کے بعد، جِس میں سابق صدر قربان بیک بکائیف کا تختہ الٹا گیا، اس وسطی ایشیائی ملک میں ہونے والے پہلے صدارتی انتخابات میں اتوار کو رات گئے دکھائے جانے والے ابتدائی نتائج کے مطابق کرغیزستان کے سابق وزیر اعظم کو سبقت حاصل ہے۔

کرغیز انتخابی عہدے داروں نے نامکمل غیر سرکاری اعداد و شمار جاری کیے ہیں جِن سے معلوم ہوتا ہے کہ المزبیک اتم بایوف کو 16امیدواروں کی بنسبت برتری حاصل ہے، جِن میں برطرف صدر کے سابق ہنگامی حالات سے متعلق وزیر کمچی بیک تشیف اور پارلیمان کے سابق اسپکیر اداخان مادوماریف شامل ہیں۔ دونوں، تشیف اور مادوماریف کا تعلق ملک کے جنوب سے ہے، جب کہ سابق وزیر وزیر اعظم شمال سے ہیں جو نسلی طور پر ایک منقسم علاقہ ہے۔

عبوری صدر روزا اُتنباییف نے، جنھوں نے گذشتہ ایک برس سےملک کی قیادت کی ہے، انتخاب نہیں لڑا۔


ووٹنگ مکمل ہونے پر مادوماریف استصواب کے نتائج کو چیلنج کرنے پر مصر دکھائی دیے۔ اُنھوں نےصحافیوں سے شکایت کی کہ لاکھوں افراد کو ووٹ کے اندراج کی اجازت نہیں دی گئی۔ دیگر چیلنجوں میں ایک سے زائد بار ووٹ ڈالنے اور بیلٹ بکس میں ووٹ ٹھونسے جانے کے الزامات شامل ہیں۔

بین الاقوامی مبصرین نے فوری طور پر اِن الزامات پر رائے زنی نہیں کی۔

بتایا گیا ہے کہ اتوار کو دارالحکومت بشکک میں ہونے والی ووٹنگ تیزی سے جاری رہی اور بعد ازاں کرغیز مرکزی انتخابی کمیشن نےبتایا کہ ووٹروں میں سے60فی صد نے اپنےحقِ رائے دہی کا استعمال کیا۔