علامہ ناصر عباس کے قتل کے خلاف احتجاج

علامہ ناصر عباس وحدت المسلیمین کے رہنما تھے، اُنھیں اتوار کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں شعیہ رہنما علامہ ناصر عباس کے قتل کے خلاف احتجاج پیر کو بھی جاری رہا۔

علامہ ناصر عباس کو اتوار کو رات دیر گئے لاہور میں ایف سی کالج کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جب وہ شادمان میں ایک مجلس عزا سے خطاب کے بعد واپس جا رہے تھے۔ تاہم فائرنگ سے اُن کی گاڑی میں موجود اُن کا ایک ساتھی اور ڈرائیور محفوظ رہے۔

مظاہرین نے لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا دیا تاہم پولیس احتجاج میں شامل افراد کو پرامن طریقہ سے منتشر کرنے کے لیے اُن سے مذاکرات کرتی رہی۔

لاہور پولیس کے مطابق مظاہرین سے مذاکرات کے بعد علامہ ناصر عباس کی میت پوسٹ مارٹم کے لیے پیر کی صبح سرکاری اسپتال روانہ کر دی گئی۔ لیکن احتجاج میں شامل افراد پوسٹ مارٹم کے بعد میت کو دوبارہ گورنر ہاؤس کے سامنے لے آئے جہاں اُن کی نمازہ جنازہ ادا کی گئی۔

لاہور میں نمازہ جنازہ کی ادائیگی کے بعد علامہ ناصر عباس کی میت کو اُن کے آبائی علاقے ملتان روانہ کر دی گئی۔

علامہ ناصر عباس وحدت المسلیمین کے رہنما تھے۔ اُن کی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

رواں ماہ ہی اہل سنت والجماعت کے رہنما مولانا شمس الرحمان معاویہ کو لاہور میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔

بظاہر ملک میں حالیہ فرقہ وارانہ کشیدگی کا آغاز یوم عاشور کے موقع پر راولپنڈی میں ایک ماتمی جلوس کے دوران تصادم میں کم از کم 11 افراد کی ہلاکت کے بعد ہوا۔

اس واقع کے بعد راولپنڈی میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا۔