لیبیا: حکومتی ملیشیا اور جنگجووں میں لڑائی، 19 ہلاک

فائل

حکام کے مطابق جھڑپوں کے باعث بن غازی شہر کا ہوائی اڈہ بھی بند کردیا گیا ہے اور شہر کی صورتِ حال سخت کشیدہ ہے۔
لیبیا کے شہر بن غازی میں حکومت کی حامی ملیشیا اور شدت پسند جنگجووں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

مقامی حکام کے مطابق لیبیا کی فوج کے سابق جنرل خلیفہ ہفتار کی سربراہی میں قائم غیر منظم 'لیبین نیشنل آرمی' کے اہلکار وں نے جمعے کو 'انصار الشریعہ' اور ایک دوسری شدت پسند تنظیم کے بن غازی میں قائم ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق کارروائی میں لیبیا کی فوج کے ایک ہیلی کاپٹر نے بھی حصہ لیا۔ حکام کو شبہ ہے کہ جنرل ہفتار کے لشکر کو لیبیا کی زیرِ تربیت فوج کے بعض دستوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

بن غازی میں اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ تازہ ترین جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک جب کہ 70 زخمی ہوئے ہیں۔ بن غازی لیبیا کا دوسرا بڑا شہر ہے جہاں معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لاقانونیت عروج پر ہے۔

شہر اور اس کے گرد و نواح میں جنگجو تنظیموں کے ایک دوسرے کے ٹھکانوں اور فوجی تنصیبات پر حملے، قتل کی وارداتیں اور بم دھماکے معمول بن چکے ہیں۔

تازہ ترین جھڑپوں کے بعد لیبیا کے وزیرِاعظم نے فوج کو جنرل ہفتار کے لشکر سمیت شہر میں سرگرم تمام مسلح گروہوں پر قابو پانے کا حکم دیا ہے۔

حکام کے مطابق جھڑپوں کے باعث بن غازی شہر کا ہوائی اڈہ بھی بند کردیا گیا ہے اور شہر کی صورتِ حال سخت کشیدہ ہے۔

لیبیا میں 2011ء کی خانہ جنگی اور اس کے نتیجے میں معمر قذافی کے 42 سالہ دورِ اقتدار کے خاتمے کے بعد سے ملک میں مستحکم مرکزی حکومت کے قیام کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں اور مختلف تنظیمیں اور قبائل اختیارات کے حصول اور علاقوں پر قبضے کے لیے باہم متصادم ہیں۔

دریں اثنا لیبیا میں تعینات اپنے سفیر اور سفارتی عملے کے دیگر افراد کو ملک سے لے جانے کے لیے الجزائر کی فوج کا ایک دستہ خصوصی فوجی طیارے میں لیبیا پہنچ گیا ہے۔

الجزائر حکومت کا کہنا ہے کہ طرابلس میں قائم الجزائری سفارت خانے کو شدت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں جس کے بعد بعد سفارتی عملے کو لیبیا سے بحفاظت نکالنے کے لیے طیارہ بھیجا گیا ہے۔