'ندرو' بھارتی کشمیر کی مرغوب غذا

کنول کے پھول کی جڑ کو بھارتی کشمیر کی معروف سبزیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

بھارتی کشمیر کی مختلف جھیلوں میں کنول کی پھول کی کاشت کی جاتی ہے جس سے ندرو کو الگ کر لیا جاتا ہے۔ 

 

موسم سرما کے دوران ندرو ہر کشمیری باورچی خانے کا لازمی حصہ تصور کی جاتی ہے۔ 
 

ندرو کو گوشت سمیت مختلف ڈشز میں استعمال کیا جاتا ہے اور کشمیری اسے رغبت سے کھاتے ہیں۔  
 

ندرو سے تیار کی جانے والی کچھ  روایتی ڈشز ایسی بھی ہیں جنہیں کشمیری پنڈت برادری اپنی خاص ترکیب سے بناتی ہے۔
 

ندرو کو چھ فٹ لمبی لکڑی کی مدد سے گہرے پانی سے نکالا جاتا ہے۔ جس کے ایک سرے پرلوہے کا ہک لگا ہوتا ہے۔

2014 میں آنے والے سیلاب سے جہاں مویشیوں اور اراضی کو نقصان پہنچا تھا۔ وہیں ندرو کی فصل بھی تباہ ہوگئی تھی۔

ان جھیلوں میں مقامی کاشت کاروں کی انتھک محنت سے ندرو کی فصل بحال ہوئی۔

سیلاب کے بعد اکتوبر 2017 میں سری نگر کی مارکیٹوں میں ندرو دوبارہ فروخت کے قابل ہو سکی۔

نہ صرف ڈل، نگین اور آنچار بلکہ دیگر چھوٹی چھوٹی جھیلوں میں بھی 'ندرو' کے تیرتے باغات نظر آتے ہیں۔

ندرو کی تلاش میں کاشت کار کشتی کے ذریعے گہرے پانی میں نکل جاتے ہیں اور گھنٹوں اپنے کام میں لگے رہتے ہیں۔ اس دوران کھانا پینا بھی جاری رہتا ہے۔

سرد موسم اور جھیل کا یخ پانی، ایسے میں خود کو بچانے کے لیے کسانوں کو خاص قسم کا واٹر پروف  لباس زیبِ تن کرنا پڑتا ہے۔

نادرو کو توڑنے کے لیے کاشت کاروں کو بعض اوقات جھیلوں کے پانی میں بھی اترنا پڑتا ہے۔ جس کی گہرائی بعض اوقات ان کے کندھوں سے بھی اوپر ہوتی ہے۔