لیبیا: زلیتن پر کنٹرول کے لیے سرکاری فورسز اور باغیوں میں لڑائی

لیبیا: زلیتن پر کنٹرول کے لیے سرکاری فورسز اور باغیوں میں لڑائی

فرانسیسی خبررساں ادارے نے منگل کے روز باغی فوج کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ باغی قصبے کے مرکزی حصے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

لیبیا کے مغرب میں واقع قصبے زلیتن کے قریب جاری لڑائی میں باغی عسکریت پسند، صدر معر قذافی کی وفادار فورسزسے قصبے کا کنٹرول چھیننے کی کوشش کررہی ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے نے منگل کے روز باغی فوج کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ باغی قصبے کے مرکزی حصے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

تاہم الجزیرہ ٹیلی ویژن نے متعدد باغی عسکریت پسندوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ قصبے کے مضافات میں واقع باغیوں کی پوزیشنیوں پر سرکاری فورسز کے حملے کے بعد انہیں وہاں سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

روئیٹرز نیوز ایجنسی نے اسپتال کے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ ان جھڑپوں میں کم ازکم چھ باغی ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

ایک اور خبرکے مطابق لیبیا کی باغی عبوری قومی کونسل کے لیے امریکی نمائندے کرس اسٹیونز نے کہا ہے کہ دنیا لیبیا کے صدر معمرقذافی کے خلاف صف آرا ہوچکی ہے اور ان کی بنیادیں لرزرہی ہیں۔

اسٹونز نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ باغیوں کی کونسل کو سفارتی ، مالیاتی اور فوجی محاذ پر کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں۔

امریکہ، فرانس اور برطانیہ سمیت 30 سے زیادہ ممالک باغیوں کی کونسل کو لیبیا کی عبوری حکومت کے طورپر تسلیم کرچکے ہیں۔

فرانس نے کہا ہے کہ اس نے لیبیا کے منجمد اثاثوں میں سے انسانی بھلائی کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے پیر کے روز باغیوں کی قومی عبوری کونسل کو تقریباً 26 کروڑ ڈالر کے فنڈزجاری کردیے ہیں۔

اسٹونز نے کئی امن منصوبوں پر بات کی جن میں یہ گنجائش بھی ہےکہ اقتدار سے الگ ہونے کی صورت مسٹر قذافی لیبیا میں رہ سکتے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ عبوری قومی کونسل کے ارکان کے نزدیک یہ منصویہ انتہائی متنازع ہے جس کی ایک وجہ لیبیا کا مخصوص معاشرتی نظام بھی ہے اور کئی فرقے اس تجویز سے اختلاف رکھتے ہیں۔