فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے کے وفد کے ساتھ پیرس کے قدیم چرچ نوٹر ڈیم میں آتش زدگی کے سلسلے میں ملاقات کر رہے ہیں۔
1991 میں یونیسکو نے نوٹر ڈیم کو عالمی ورثہ قرار دیا تھا۔
عالمی ورثے کے ڈائریکٹر میکیلڈ روسلر نے نوٹر ڈیم کا دورہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ اس قدیم ورثے میں آتش زدگی کی وجہ سے اس کا دو تہائی حصہ، اس کی قدیم چھت سمیت تباہ ہو گیا ہے۔
یونیسکو کا کہنا ہے کہ وہ نوٹرڈیم کی بحالی کی کوششوں میں فرانس کے ساتھ کھڑا ہے۔
"Deep emotion in the face of this dramatic fire at the cathedral #NotreDame de Paris, inscribed as #WorldHeritage in 1991. @UNESCO is closely monitoring the situation and is standing by France%27s side to safeguard and restore this invaluable heritage." https://t.co/WsGoSym4gD
— UNESCO (@UNESCO) April 15, 2019
میکرون کا کہنا ہے کہ وہ فرانس میں منعقد ہونے والے 2024 کے موسم گرما کے اولمپکس سے پہلے تاریخی نوٹر ڈیم کی نو تعمیر کا کام مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنے وقت میں اس کی تکمیل ناممکن ہے۔
ورلڈ نیوز ویب سائٹ کے مطابق نوٹرڈیم کی بحالی اور مرمت و تزئین و آرائش کے لیے 850 یورو کے عطیات پہلے ہی اکھٹے ہو چکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی قسم کی تعمیرنو کے لیے اس تاریخی کلیسا کے آرٹ اور مذہبی ورثے کا خیال رکھنا پڑے گا۔
کیتھولک یونی ورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور آرٹ ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ نورا ہیمن کا کہنا ہے کہ نوٹر ڈیم نہ صرف امید کی ایک علامت ہے بلکہ یہ فرانس اور کیتھولک مذہب کا بھی نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘‘ہم اسے ہمت، انسانی بہادری، ہنرمندی اور اختراع کی ایک علامت کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔’’