مریم نواز کا ’ہم نیوز‘ چینل پر انٹرویو شروع ہونے کے سوا دو منٹ کے بعد ہی روک دیا گیا۔ وہ ’ہم نیوز‘ کے اینکر پرسن ندیم ملک کو انٹرویو دے رہی تھیں جس میں وہ اپنے والد نواز شریف کی جیل میں صحت اور دیکھ بھال کے بارے میں بات کر رہی تھیں۔
اینکر ندیم ملک نے ایک ٹویٹ میں کہا، ’’مجھے ابھی ابھی معلوم ہوا ہے کہ یہ انٹرویو شروع ہونے کے چند ہی منٹ بعد زبردستی رکوا دیا گیا۔‘‘
Just came to know @MaryamNSharif interview has been stopped forcefully just few minutes after it started Live #Pakistan #PMLN #PTI #PPP #HumNews
— Nadeem Malik (@nadeemmalik) July 11, 2019
ندیم ملک نے ایک اور ٹویٹ میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے انٹریو کے دوران بریک لی تو چینل کی انتظامیہ نے انہیں بتایا کہ یہ انٹرویو بند کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وجوہات سے واقف تو نہیں ہیں، لیکن یقیناً چینل انتظامیہ پر کچھ ایسا دباؤ ہو گا جس کی وجہ سے یہ انٹرویو رکوا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چینل پر یہ انٹرویو رکوانے کے بعد انہوں نے مکمل انٹرویو یو ٹیوب پر اپنے لائیو چینل اور ٹویٹر پر نشر کر دیا ہے۔
Watch #NadeemMalikLive on https://t.co/ICo8fLPwPf#NadeemMalikLive #Pakistan #HUMNEWS @pmln_org @MaryamNSharif pic.twitter.com/YHeG2owMn0
— Nadeem Malik (@nadeemmalik) July 11, 2019
انٹرویو میں مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ اپنے والد کی زندگی کیلئے موجودہ حکومت پر بھروسہ نہیں کرتیں اور ان کا خیال ہے کہ حکومت انہیں نقصان پہنچانے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔
ندیم ملک کے یو ٹیوب چینل پر نشر ہونے والے انٹرویو کو مختلف لوگوں کی طرف سے بار بار ٹویٹ کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
مریم نواز نے خود ایک اور ٹویٹ میں اشارہ دیا کہ وہ نواز شریف کی گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ سے رجوع کر سکتی ہیں۔
I intend to do that too. https://t.co/L4olaluQ6j
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 10, 2019
مریم نواز نے بدھ کے روز بھی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ بند ہونے والے چار چینل اس وعدے پر کھول دیے گئے ہیں کہ وہ ان کا انٹرویو نشر نہیں کریں گے۔
پاکستان کے چار چینلز کو گذشتہ ہفتے کے روز مبینہ طور پر مریم نواز کی نیوز کانفرنس براہ راست نشر کرنے پر بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم، دو روز بعد ان کی نشریات بحال کر دی گئی تھیں۔
پاکستانی حکومت کا مؤقف ہے کہ مریم نواز جعل سازی کے کیس میں عدالت سے سزا یافتہ ہیں اور کسی بھی سزا یافتہ شخص کو ٹیلی ویژن پر انٹرویو دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔