مکماسٹر انسدادِ دہشت گردی کے معروف ماہر خیال کیے جاتے ہیں

مکماسٹر نے ویتنام جنگ پر ’پی ایچ ڈی‘ کی ڈگری حاصل کی، اور بعدازاں اِسے ’’ڈیوٹی سے غفلت‘ کے عنوان سے کتابی شکل دی گئی، جس میں اُنھوں نے ’جوائنٹ چیفز آف اسٹاف‘ پر تنقید کی کہ وہ صدر لنڈن بی جانسن کو مناسب فوجی مشاورت فراہم کرنے کے فرض کی ادائگی میں ناکام رہے

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کے روز لیفٹیننٹ جنرل ایچ آر مکماسٹر کو قومی سلامتی کا نیا مشیر نامزد کیا۔ مکماسٹر ویتنام جنگ میں امریکی فوج کے لڑائی کے طریقہٴ کار کے سخت ناقد رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے جوں جوں فوجی رینکس میں ترقی حاصل کی، اُنھوں نے انسدادِ دہشت گردی کے ایک ماہر کے طور پر اپنا لوہا منوایا۔

سنہ 2014 میں مکماسٹر کو ’ٹائم مگزین‘ نے 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل کیا، جس سے کچھ ہی روز قبل اُنھیں امریکی فوج کی تربیت اور نظریاتی کمان کی ’آرمی کیپ ابلٹیز انٹیگریشن سینٹر‘ کی قیادت سونپی گئی۔ اس عہدے پر تعیناتی کے دوران، مکماسٹر کو بَری فوج کا معمار قرار دیا گیا، جو مستقبل کے کسی کردار ادا کرنے کے لیے تیار دکھائی دیے۔

مکماسٹر نے ’ویسٹ پوائنٹ‘ سے گریجوئیشن کیا اور بعدازاں خلیج کی جنگ کے دوران قائدانہ صلاحیت پر اُنھیں ’سلور اسٹار‘ سے نوازا گیا، جب ’کیولری کمانڈر‘ کے طور پر، اُنھوں نے امریکی ٹینکوں کی مختصر نفری کی قیادت کرتے ہوئے 80 عراقی ٹینکوں کو تباہ کیا۔

عراق لڑائی کے دوران، مکماسٹر نے تیسری ’آرمرڈ کیولری رجمنٹ‘ کی قیادت کی، جس کا مشن ’تال افر‘ شہر سے باغی لڑاکوں کا صفایا کرنا تھا۔

شہر کو خالی کرانے کے لیے، مکماسٹر نے جو حربی اقدامات کیے، اُنھیں مثالی قرار دیا گیا۔

مکماسٹر نے ویتنام جنگ پر ’پی ایچ ڈی‘ کی ڈگری حاصل کی، اور بعدازاں اِسے ’’ڈیوٹی سے غفلت‘ کے عنوان سے کتابی شکل دی گئی، جس میں اُنھوں نے ’جوائنٹ چیفز آف اسٹاف‘ پر تنقید کی کہ وہ صدر لنڈن بی جانسن کو مناسب فوجی مشاورت فراہم کرنے کے فرض کی ادائگی میں ناکام رہے۔

تب سے، تمام فوجی افسران کے لیے اس کتاب کا مطالعہ لازم قرار دیا گیا۔


مکماسٹر، ٹرمپ کے اُن چند مشیروں میں سے ایک ہیں جو ماضی میں فوج کے لیے خدمات بجا لاچکے ہیں۔ ٹرمپ نے ہوم لینڈ سکیورٹی اور دفاع کے وزیروں کے طور پر بھی فوج کے ریٹائرڈ افسران کا چناؤ کیا ہے۔