جرمنی: جی-7 اجلاس میں روس کی شرکت کی مخالفت

فائل

جرمن چانسلر نے کہا کہ جب تک روس بین الاقوامی قوانین اور بنیادی اقدار کی پاسداری کا عہد نہیں کرتا، 'جی-8' کی بحالی ممکن نہیں۔

جرمنی کی چانسلر اینگلا مرخیل نے کہا ہے کہ جب تک روس کی یوکرین میں مداخلت جاری ہے اس کی دنیا کے بڑے صنعتی ملکوں کے اجلاس میں شرکت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

جمعرات کو برلن میں جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے چانسلر مرخیل نے واضح کیا کہ آئندہ ہفتے بویریا میں ہونے والے 'جی-7' کے سربراہی اجلاس میں روس کو شرکت کی دعوت نہیں دی جائے گی۔

اپنی تقریر میں جرمن چانسلر نے اس الزام کا اعادہ کیا کہ ماسکو حکومت یوکرین کے مشرقی علاقے میں سرگرم علیحدگی پسندوں کی مدد اور حمایت کر رہی ہے۔

انہوں نےکہا کہ 2013ء میں لتھوانیا میں ہونے والے دنیا کے بڑے صنعتی ملکوں کے سربراہی اجلاس میں روس کی نمائندگی موجود تھی لیکن یہ اجلاس یوکرین کے علاقے کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق سے قبل ہوا تھا۔

جرمن چانسلر نے کہا کہ کرائمیا کا روس کےساتھ الحاق بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے جسے مغرب تسلیم نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک روس بین الاقوامی قوانین اور بنیادی اقدار کی پاسداری کا عہد نہیں کرتا، 'جی-8' کی بحالی ممکن نہیں۔

جرمن چانسلر جمعرات کو لٹویا کے دارالحکومت ریگا جائیں گی جہاں یورپی یونین کے رکن ملکوں اور مشرقی یورپی ممالک آرمینیا، آذربائیجان، بیلاروس، جارجیا، مالدووا اور یوکرین کے سربراہان کا اجلاس ہونا ہے۔ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔

امریکہ اور یورپی یونین کا الزام ہے کہ روسی حکومت مشرقی یوکرین میں خانہ جنگی کو فروغ دے رہی ہے جہاں روس نواز علیحدگی پسندوں نے ملک کے دو اہم علاقوں، دونیسک اور لوہانسک پر قبضہ کر رکھا ہے۔

مغربی ملکوں کا الزام ہے کہ روس علیحدگی پسندوں کو ہتھیار اور افرادی قوت فراہم کر رہا ہے لیکن روسی حکام اس الزام کی تردید کرتے آئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق مشرقی یوکرین میں اپریل 2014ء سے جاری شورش کے نتیجے میں اب تک چھ ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔