منیٰ میں ہلاک ہونے والے پاکستانی حجاج کی تعداد 76 ہو گئی

فائل فوٹو

سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر منصور الحق نے کہا کہ 47 پاکستانی سعودی عرب کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج تھے جن میں سے 40 کو علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا ہےْ

حج کے موقع پر منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے ہلاک ہونے والے پاکستانی حجاج کی تعداد 76 تک پہنچ گئی ہے۔ پیر کو وزارت مذہبی امور کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق 24 ستمبر کو مکہ کی قریب مناسک حج کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ مچنے کے بعد سے 60 پاکستانی ححاج اب بھی لاپتا ہیں۔

سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر منصور الحق نے کہا کہ 47 پاکستانی سعودی عرب کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج تھے جن میں سے 40 کو علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ سات اب بھی زیر علاج ہیں۔

’’ابھی جن کو ہم تلاش کر رہے ہیں وہ 60 ہیں۔ ہمیں جہاں بھی خبر ملتی ہے جہاں کوئی امکان ہو سکتا ہے (وہاں ہم جاتے ہیں)۔ ہم اسپتال جاتے ہیں، مردہ خانوں میں جاتے ہیں یا کہیں اور جہاں ان کے ہونے کا امکان ہو، رشتہ داروں سے بھی ہم رابطے میں ہیں۔‘‘

اب تک 29 حجاج کی سعودی عرب میں تدفین ہو چکی ہے جبکہ 306 پاکستان حجاج کا پتا چلا لیا گیا ہے۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ منیٰ کے مقام پر دو اطراف سے آنے والے حاجیوں کے ایک چھوٹی سڑک پر جمع ہونے سے مچنے والی بھگڈر میں کم از کم 769 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

اس سال دنیا بھر سے 20 لاکھ سے زائد افراد حج کرنے مکہ پہنچے تھے جن میں سے لگ بھگ ایک لاکھ 40 ہزار پاکستان سے گئے تھے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کے لواحقین میں سے دو سے تین افراد کو حج کے بعد سرکاری خرچ پر سعودی عرب عمرے پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ اپنے پیاروں کی قبروں پر جا سکیں۔

اس کے علاوہ پاکستانی حکومت کی طرف مرنے والوں کے لواحقین کے لیے پانچ پانچ لاکھ اور زخمی ہونے والوں کے لیے دو دو لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس سے قبل بھی حج کے موقع پر بھگدڑ کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ 1990 میں ایک ایسے ہی واقعہ میں 1400 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس سال کسی ایک ملک کے سب سے زیادہ مرنے والے شہریوں کی تعداد ایرانیوں کی ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق منیٰ میں 464 ایرانی ہلاک ہوئے ہیں۔