عدالتی کارروائی میں خلل ڈالنے پر ملاڈچ کمرہ عدالت سے بے دخل

عدالتی کارروائی میں خلل ڈالنے پر ملاڈچ کمرہ عدالت سے بے دخل

بوسنیا میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے ملزم راتکو ملاڈچ کو پیر کے روز دی ہیگ کی عالمی عدالت میں جاری مقدمہ کی سماعت کے لیے پیش کیا گیا تاہم عدالتی کارروائی میں بار بار مداخلت کرنے کی بناء پر ججز نے ملزم کو عدالت سے باہر نکال دیا۔

ملاڈچ کو کمرہ عدالت سے بے دخل کیے جانے کے بعد عدالت کی جانب سے ملزم کے لیے مقرر کردہ وکیلِ صفائی نے جج سے مقدمہ کی کارروائی موخر کرنے کی درخواست کی جسے عدالت کے جج ایلفنس اوری نے مسترد کرتے ہوئے ملزم کی جانب سے اس پر عائد تمام 11 الزامات کی صحت سے انکار کو کارروائی کا حصہ بنانے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ ملاڈچ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ عدالت نے اس کی جانب سے مقرر کردہ وکلائے صفائی کی اب تک منظوری نہیں دی ہے جس کے پیشِ نظر وہ مقدمہ کی کارروائی کا بائیکاٹ کرے گا۔

بعد ازاں ملاڈچ کے وکیلِ صفائی الیگزنڈر الیکسک نے عدالت سے اپیل کی کہ انہیں ان کی ذمہ داری سے سبکدوش کردیا جائے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ وہ اس بنیاد پر درخواست پہ غور کریں گے کہ آیا وکیلِ صفائی نئی قانونی ٹیم کو مقدمہ کی تمام ضروری معلومات احسن طریقے منتقل کر پائیں گے یا نہیں۔

بعد ازاں عدالت کی جانب سے مقدمہ کی کارروائی غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

ملاڈچ پر 1995ء میں سربرنیکا کے مقام پر آٹھ ہزار مسلم مردوں اور لڑکوں کے قتلِ عام میں ملوث ہونے کا الزام ہے جسے دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ میں ہونے والا سب سے بڑا انسانی قتلِ عام قرار دیا جاتا ہے۔

ملزم پر بوسنیا کے دارالحکومت سراجیوو کو 44 ماہ تک محاصرہ میں رکھنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے جس کے باعث 10 ہزار سے زائد افراد موت کا شکار ہوگئے تھے۔ اگر ملزم پر الزامات ثابت ہوگئے تو اسے عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

ملاڈچ کو 16 برس کی روپوشی کے بعد رواں برس مئی میں سربیا سے گرفتار کیا گیا تھا۔